پاناما اسکینڈل میں ملوث تمام افراد کا احتساب ہونا چاہیے‘ سراج الحق

139

لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن کا جنازہ عدالت عظمیٰ سے ہی نکلے گا اور آخری فتح عوام کی ہوگی۔جے آئی ٹی رپورٹ سے پاناما کیس کے بینچ میں شامل 2 ججوں کے فیصلے کو تقویت ملی ہے۔پاناما ا سکینڈل میں اشرافیہ، کاروباری حضرات اور ججز سمیت جن 600 افراد کے نام ہیں سب کا احتساب ہونا چاہیے۔حکومتی وکلا کیس میں حکمرانوں کو سیاسی شہید بنانے کے لیے قانونی دلائل دینے کے بجائے سیاسی ایشو بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، نائب امرا اسد اﷲ بھٹو،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ اور میاں محمد اسلم بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں پاناما کیس درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے ۔سب دیکھ رہے ہیں کہ حکومتی وکلا قانونی دلائل دینے کے بجائے کیس کو سیاسی ایشو بنانے پر تلے ہوئے ہیںتاکہ اپنے مؤکل کو سیاسی شہید کے طور پر پیش کریں۔ حکومت نے پہلے بھی فیصلے کو پڑھے بغیر مٹھائیاں تقسیم کیں ۔ ان کا خیال تھا کہ گریڈ19،20 کا آفیسر کس طرح وزیراعظم اور حکمران خاندان کے خلاف رپورٹ دے گا ، قانون اور عدالتی فیصلے ان کے تابع ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ کہ حکمران آئین کو ’’ٹوتھ پک‘‘ کی طرح استعمال کرتے ہیں ہماری یہی اپیل تھی کہ دفعہ 62,63 کی روشنی میں وزیراعظم کو نا اہل قرار دیا جائے ۔وزیراعظم نے اسمبلی فلور کو اپنے ذاتی کاروبار کے لیے استعمال کیا اور عدالت و اسمبلی فلور پر جھوٹ بولا۔ جے آئی ٹی رپورٹ کا ہر صفحہ بتا رہا ہے کہ حکمران خاندان کی آمدن تو موجود ہے لیکن ذرائع آمدن موجود نہیں۔ اثاثہ جات تو موجود ہیں لیکن کھربوں روپے کے یہ اثاثے کیسے بنے کسی کو پتا نہیں ہے۔اس انکشاف کے بعد قوم کا سرشرم سے جھک گیا ہے کہ وزیراعظم 2014ء تک دبئی کی ایک کمپنی کے ڈائریکٹر کے طور پر تنخواہ لیتے رہے اور اس آمدن کو اثاثوں میںظاہر نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ عرب شیوخ پاکستان کے بارے میں جس طرح کے تضحیک آمیز تبصرے اورالفاظ استعمال کرتے ہیں اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہمارے وزیر اعظم ان کے ملک کی کمپنی کے ملازم ہیں۔سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ پاناما ا سکینڈل میں جن 600 افراد کے نام آئے ہیں سب کا احتساب ہونا چاہیے، ان میں پاکستان کی اشرافیہ ، کاروباری حضرات، ججز کے نام شامل ہیں، احتساب سب کا ہونا چاہیے اور ہم کسی تعصب، سیاسی دشمنی یا پارٹی مفاد کاشکار نہیں بلکہ کرپشن کے خلاف ہیں۔جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد ہمارے اس موقف کو تقویت ملی ہے اور اس رپورٹ نے پاناما کیس کے بینچ میں شامل 2 ججوں کے فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کرپشن کا جنازہ عدالت عظمیٰ سے نکلے گا اور عوام کی جیت اورکرپشن کو شکست ہوگی۔ سراج الحق نے کہا کہ جے آئی ٹی ارکان نے کسی خوف کے بغیر اپنا کام مکمل کیاہے اور پوری قوم جے آئی ٹی کی احسان مند ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں ہر جانب حکمرانوں کی کرپشن کے ثبوت ہیں۔ کرپشن کیسز میں چند لوگ جیلوں میں چلے جائیں تو یہ ملک و قوم کے لیے تاریخی لمحہ ہوگا۔آئین کی دفعات62اور 63کے مطابق تمام سیاستدانوں کی اسکریننگ ہونی چاہیے تاکہ پارلیمنٹ میں کوئی کرپٹ نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ آج بھی عدالت عظمیٰ کو دھمکیاں دی جارہی ہیں مگر ہم عدالت عظمیٰ کویقین دلاتے ہیں کہ پوری قوم عدالت عظمیٰ کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی میں جرأت نہیں کہ ماضی کی طرح ڈنڈا اٹھا کر عدالت عظمیٰ پر چڑھ دوڑے ۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کے نتیجے میں ان شاء اللہ پاکستان کرپشن فری بن جائے گا۔