لیبیا سے جنگی جہاز واپس بلایا جائے ‘بلجین وزیر کا مطالبہ

110

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) بلجیم کے وزیر برائے مہاجرت تھیو فرانکن نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تارکین وطن کے لیے یورپی یونین کے ایک امدادی مشن میں شامل لیبیا کے قریب سمندر میں موجوداپنے فوجی جنگی بحری جہاز کو واپس بلائے۔ واضح رہے کہ بلجیم کی حکومت نے لیبیا کے ساحل سے ذرا فاصلے پر یورپی یونین کے ایک مشن کے تحت ایک جنگی بحری جہاز بھیج رکھا ہے۔ جس کا مقصد انسانی اسمگلروں کے اُس نیٹ ورک کو توڑنا ہے جو لیبیا کے ساحلوں سے مہاجرین کو خستہ حال کشتیوں پر اٹلی کے سفر پر روانہ کرتے ہیں۔ مہاجرت کے امور کے نگران وزیر تھیو فرانکن نے بلجین نشریاتی ادارے وی ٹی ایم کو انٹرویو میں کہا کہ میری ذاتی رائے میں ایسی کارروائیوں کو دہرانا نہیں چاہیے کیوں کہ یہ محض حماقت ہے۔ اس کی کوئی عقلی دلیل نہیں۔ فرانکن نے مزید کہا کہ مہاجرین کو بچانے کا نتیجہ مزید ہلاکتوں کی صورت میں نکلتا ہے ۔ یہ یورپ کے لیے باعث شرم ہے۔ دوسری جانب یورپی وزارئے خارجہ کے اجلاس میں لیبیا کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پیر کے روز جنگ سے متاثرہ لیبیا میں استحکام لانے کی کوششوں کا جائزہ لیا گیا اور دیگر امور کے علاوہ لیبیا سے اٹلی کی جانب آنے والے مہاجرین کے موضوع پر بھی بحث ہوئی۔ اُدھر اٹلی کی حکومت نے اپنے ساحلوں پر تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کے تناظر میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے باعث حقِ شہریت کے قانون کے بِل پر ہونے والی پارلیمانی ووٹنگ موخر کر دی ہے ۔ غیر ملکی والدین کے اٹلی میں پیدا ہونے والے بچوں کو 5 سال تک اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد حق شہریت دینے کی تجویز کو اطالوی وزیر اعظم پاؤلو جینٹی لونی کی حمایت حاصل ہے تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بِل کی منظوری رواں سال موسم خزاں تک دے دی جائے گی۔