لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ ملک میں بجلی کا دورانیہ بڑھنے سے عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ صنعتی یونٹس بند ہورہے ہیں۔ مزدوروں کے گھروں میں بے روزگاری کے باعث نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہے مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے۔ آج توانائی بحران ویسے ہی شدت کے ساتھ قوم کو درپیش ہے، جیسے پچھلے دور حکومت میں تھا۔ مسلم لیگ (ن) نے اپنے انتخابی منشور میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا، جو چار سال گزرنے کے باوجود پورا نہیں ہوسکا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملک میں اس وقت توانائی بحران کی ذمے دار سابقہ حکومتیں ہیں۔ اگر وہ اس پر پہلے سے منصوبہ بندی کرتیں اور چھوٹے بڑے ڈیم بنائے جاتے تو آج قوم کو لوڈشیڈنگ کی اذیت کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت شہروں میں 6 سے 8 گھنٹے اور دیہات میں 10 تا 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے عوام کا چین و سکون غارت کردیا ہے۔ ملک کو توانائی بحران سے نکالنے اور سستی بجلی حاصل کرنے کے لیے حکومت کو متبادل ذرائع پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ملک ہے۔ کوئلے، ہوا اور پانی سے بجلی پیداکرکے عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے۔ جب تک توانائی بحران پر قابو نہیں پایا جاتا، ملک اس وقت تک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔ میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ کالاباغ ڈیم ملکی بقا کامنصوبہ ہے جسے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت چند مفاد پرستوں نے سیاسی ایشو بنا دیا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت کالاباغ ڈیم کے حوالے سے تمام فریقین کواعتماد میں لے۔ کالا باغ کی تعمیر سے جہاں ایک طرف سستی بجلی حاصل ہوگی، وہاں دوسری جانب روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور 65 لاکھ ایکڑ بنجر زمین کو قابل کاشت بنایا جاسکے گا۔