سندھ حکومت کی غفلت ڈیڑھ لاکھ طلبہ کا مستقبل دائو پر لگ گیا

130

کراچی(رپورٹ:حماد حسین)سندھ حکومت کی انتظامی غفلت ،ڈائریکٹر کالجز سندھ کی ریٹائرمنٹ کے بعد تاحال کسی افسر کی تعیناتی کی گئی اور نہ ہی کسی افسر کو چارج دیا گیاہے۔سندھ بھر کے 260تعلیمی اداروں میں مرکزی داخلہ پالیسی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔لاکھوں طلبہ و طالبات کا مستقبل دائو پر لگ گیا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ کالج ایجوکیشن کے تحت ڈائریکٹر کالجز سندھ پروفیسر ناصر انصار کی4جولائی کو ریٹائرمنٹ کے باعث خالی ہونے والے عہدے پر اب تک کسی بھی نئے افسر کی تعیناتی تو دور کی بات ہے اس اہم ترین عہدے کا کسی افسر کو اضافی چارج تک دینے کی زحمت نہیں کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹر کالجز کے نہ ہونے سے سندھ بھر کے ریٹائرڈ ملازمین کے پنشن،جی پی فنڈ اور لیو ایکویجمنٹ سمیت دیگر کام مکمل طور پر ٹھپ ہو کر رہ گئے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم سند ھ کی جانب سے سندھ بھر کے 260تعلیمی اداروںمیں داخلوں کے لیے مرکزی داخلہ پالیسی کا اعلان بھی تاحال نہیں کیا گیا ۔جس کے باعث ڈیڑھ لاکھ سے زائد طلبہ وطالبات کا مستقبل دائو پر لگ گیا ہے۔اس حوالے سے سندھ پر وفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر پروفیسر فیروز صدیقی کا کہنا تھا کہ ہماری جانب سے بھی کئی بار اس حوالے سے توجہ دلائی گئی ہے تاہم اب تک نئے ڈائریکٹر کالجز سندھ کا تقررنہیں کیا جاسکا ہے جس کے باعث ڈائریکٹریٹ میں فائلوں کے انبار لگ گئے ہیں۔ مرکزی داخلہ پالیسی کے حوالے سے ہماری جانب سے ایک تجویز بھی دی گئی ہے کہ کراچی کے طلبہ و طالبات کے15,15تعلیمی اداروں میں داخلوں کا آغٖاز کردیا جائے ۔تاکہ بچے نجی تعلیمی اداروں کی طرف کم سے کم جائیں۔واضح رہے کہ گزشتہ سال کراچی سمیت سندھ بھر میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد طلبہ وطالبات کے مرکزی داخلہ پالیسی کے تحت داخلے ہوئے۔