نئے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے نیشنل بینک کی تنظیم نو

164

کراچی(اسٹاف رپورٹر)نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد نے بینک کے صدرکا عہدہ سنبھالنے کے بعد ادارے میں تنظیم نو اور ساختیاتی اصلاحات کے لیے متعدد بڑے اقدامات کیے ہیں جن کا مقصدخدمت کے معیار ، کاروباری نشوونما، کارروائی مکمل کرنے کے لیے درکار وقت میں کمی، فیلڈ میں کام کرنے والے افراد کے لیے زیادہ اختیار، بینکاری کی صنعت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور روایتی بینکاری کے تصور سے بلا شاخ بینکاری کی جانب بتدریج منتقلی شامل ہیں۔قوم کے بینک کی حیثیت سے نیشنل بینک عوام کو بینکاری کی خدمات کی فراہمی (دور دراز علاقوں میں بھی) اپنے بنیادی مقاصد میں خیال کرتا ہے۔ اس مقصد کے حصول اور مالی شمولیت کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ویژن کو فروغ دینے کی غرض سے بینک نے حال ہی میں پیمنٹ سروسز اور ڈیجیٹل بینکاری کے لیے الگ گروپ قائم کیے ہیں۔ اس اقدام کے ذریعے بینک G2Pاور P2G ادائیگیوں، بہتر معیار اور اعلیٰ خدمات کی فراہمی کے لیے ڈیجیٹائزیشن کی جانب زیادہ توجہ دے سکے گا اور کسٹمر زکے لیے سہولتوں میں اضافہ ہوگا، آپریشنل لاگت میں کمی آئے گی ، بینک کے منافع اور اسٹیک ہولڈرز کے لیے بھی قدر میں اضافہ ہوگا۔ بینک اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ بینکاری کا مستقبل متبادل ذرائع سے ڈلیوری کے لیے جدت، ڈیجیٹائزیشن اور بلا شاخ بینکاری اور اس طرح عوام کو مؤثر حل کی فراہمی ہے۔اس پس منظر میں ڈلیوری کے لیے بینک متبادل ذرائع مثلاً موبائل بینکاری، انٹرنیٹ بینکاری، کارڈ سروسز اور ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط بنا نے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تاکہ بینکاری کی سہولت سے محروم طبقے کو بھی بینکاری کی خدمات فراہم کی جا سکے اور اس طرح مالی شمولیت کو فروغ دیا جا سکے۔