شریف خاندان کی دستاویزات جعلی ہیں‘ عدالت عظمیٰ

172

اسلام آباد (آن لائن ) عدالت عظمیٰ نے شریف خاندان کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات کو جعلی قرار دے دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تبدیل ہوتا موقف شریف خاندان کے لیے تباہ کن ہے۔ جمعرات کو پاناماکیس کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ جعلی دستاویزات کے معاملے نیمیرا دل توڑ دیا ہے ، ہم آنکھیں بند نہیں کر سکتے، بادی النظر میں ہمارے سامنے کیس جعلی دستاویزات کا ہے، جعلسازی پر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا ، عدالت میں غلط دستاویزات جمع ہونا کیسے ہو گیا، ہم تو سوچ بھی نہیں سکتے، یہ آپ لوگوں نے کیا کر دیا، ٹرسٹ ڈیڈکی تصدیق ہفتے کو کرائی ‘چھٹی کے دن تو برطانیہ میں کوئی فون بھی نہیں اٹھاتا ،جے آئی ٹی کے رابطہ کرنے پر کمپنی نے کوئی جواب نہیں دیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے وقت کیلبری فونٹ کا استعمال نہیں ہوسکتا تھا، ہر جگہ ایک جیسے سائزکے دستخط کیسے ہوسکتے ہیں؟ دستخط میں ایک جیسی غلطی دونوں دستاویزات پر کیسے ہوسکتی ہے؟وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ممکن ہے کوئی غلطی ہوگئی ہو، یہ دستاویزات اکرم شیخ نے جمع کرائی تھیں، معلوم کروں گا یہ کیسے ہوا ہے۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دستاویزات تیار اور ٹیسٹ کسی اور دن ہوئے، نتائج اچھے نہیں ہونگے، قانون اپناراستہ خود بنائے گا۔جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ پوچھتے ہیں ہم پر الزام کیا ہے تو بتادیتے ہیں کہ (نائین اے فائیو) کا الزام ہے جس کا مطلب ہوتا ہے کہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹس۔ پاناما عملدرآمد خصوصی بینچ کے سربراہ جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہنواز شریف کے بچے ثابت کر دیں انہوں نے اپنی کمائی سے لندن فلیٹس خریدے تو وزیراعظم بچ جائیں گے اگر عدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو نتائج وزیر اعظم کو بھگتنا پڑیں گے، نواز شریف کو اپنے اور بچوں کے اثاثے ظاہر آمدن کے مطابق ہونے سے متعلق ثابت کرنا پڑے گا،بادی النظر میں ہمارے سامنے کیس جعلی دستاویزات کا ہے فی الحال اس سے آگے نہیں جا رہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق وضاحت نہ آئے تو سمجھا جائے گا وضاحت نہیں ہے، شریف خاندان پر الزام غلط اور جعلی دستاویزات دینے کے ہیں، ٹھیک ہے مان لیا رقم گلف اسٹیل ملز سے گئی لیکن کیسے، گئی عدالت کو یہ تو بتایا جائے ،ہم ڈیڑھ سال سے پوچھ رہے ہیں کہ رقم کیسے منتقل ہوئی لیکن منی ٹریل نہیں دی جا رہی۔دوران سماعت بینچ نے ریمارکس دیے کہ نیلسن، نیسکول پہلے بئیریر سرٹیفکیٹ پھر ملکیت میں تبدیل ہوئے، موزیک فونسکا کے ریکارڈ پر ٹرسٹ ڈیڈ موجود نہیں ہے،مریم پر جعلی دستاویز عدالت میں دینے کا بھی الزام ہے،قطری شہزادے نے تو وڈیو لنک پر جواب دینے سے بھی انکار کر دیا ،شاید اس کی تصویر اچھی نہیں آتی اس لیے وڈیو لنک پر نہیں آئے۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ مریم نواز کا آف شور کمپنیوں سے تعلق نہیں ہے ، ناصر خمیس اور وقار کو جے آئی ٹی نے نہیں بلایا وہ دونوں مریم اور حسین کے درمیان ہونے والے معاملات کے گواہ ہیں۔ مزید سماعت آج پھرہوگی۔