یوم الحاق پاکستان

218

Edarti LOHکشمیر میں خط متارکہ جنگ یا فائر بندی لائن کے دونوں طرف 19 جولائی کو یوم الحاق پاکستان منایا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں افراد نے اپنے مطالبے کے حق میں ریلیاں نکالیں اور مظاہرے کیے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ دنیا میں جہاں جہاں کشمیری آباد ہیں انہوں نے بدھ کو یوم الحاق کشمیر منایا۔ لاہور میں بھی ایک بڑی ریلی نکالی گئی اور کشمیر کی آزادی اور پاکستان سے الحاق تک تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی درندگی بھی جاری رہی اور شہدا کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا۔ کشمیری عوام نے 19 جولائی 1947ء کو سردار محمد ابراہیم کی قیادت میں پاکستان سے الحاق کا دوٹوک اعلان کیا اور بھارت کے انسانیت سوز مظالم کے باوجود کشمیری عوام آج بھی پاکستان کا پرچم اٹھائے ہوئے کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں سے بھارتی حکومت کا دل دہلارہے ہیں۔ اسی دن لاہور میں مذہبی، سیاسی اور کشمیری جماعتوں کے قائدین اور متحدہ جہاد کونسل نے کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں رہنمائوں کا کہناتھا کہ تحریک آزادی کشمیر سے غداری پاناما سے زیادہ بڑا مسئلہ ہے اور اس مسئلے کا حل صرف جہاد ہے۔ لیکن ہمارے حکمران تو جہاد کے لفظ ہی سے خوف زدہ ہوجاتے ہیں اور مجاہدین آزادی کو نظر بند یا دہشت گرد قرار دینے کے مطالبے سے ہم آواز ہوکر تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہے ہیں۔ دوسری طرف بھارت شرپندی سے باز نہیں آرہا اور کشمیریوںکو ان کا حق دینے کے بجائے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کر رہا ہے۔ جس دن یوم الحاق پاکستان منایا جارہاتھا اس دن بھی کئی مقامات پر فائرنگ کی جس سے پاک فوج کے جوان سمیت 3 افراد شہید اور کئی زخمی ہوئے۔ بھارت اب خاص طور پر شہری آبادی پر حملے کر رہا ہے جس سے کنٹرول لائن سے ملحقہ دیہات میں زندگی مفلوج ہوگئی۔ پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا ہے لیکن بھارت اپنی شر انگیزی سے کیا حاصل کرنا چاہتاہے؟ کیا وہ کشمیریوں کی تحریک آزادی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے یہ حرکتیں کر رہا ہے لیکن دنیا نے تو پہلے ہی آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور اقوام متحدہ نے بھی اپنی ہی قرارداد کو پس پشت ڈال رکھا ہے۔ جولائی کا مہینہ کشمیریوں کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔ 1931ء میں اسی مہینے کی 13 تاریخ کو کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا تھا۔ اس میں ہندو اور سکھ دونوں شریک تھے۔ اس موقع پر جس وحشت اور درندگی کا مظاہرہ کیا گیا وہ کشمیری آج بھی بھولے نہیں ہیں اور اپنے بزرگوں کی جلائی ہوئی مشعل کو اپنے خون سے روشن کیے ہوئے ہیں۔