صدر مملکت کا عوامی چہرہ

212

Edarti LOHصدر مملکت جناب ممنون حسین کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ خاصے عوامی آدمی ہیں اور کروفر کے اظہار سے دور رہتے ہیں۔ تاہم گزشتہ جمعرات کو لاہور میں دو دن قیام کے بعد جب وہ راولپنڈی جانے لگے تو ان کے اور ان کے اہل خانہ کے لیے پوری ریل کار سبک خرام مختص کردی گئی اور وہ تمام مسافر جو پہلے ہی بکنگ کراچکے تھے سفر کرنے سے محروم پلیٹ فارم نمبر 2 پر پریشان پھرتے رہے۔ اسٹیشن ماسٹر سے احتجاج کرنے پر ان مسافروں کو دوسری ٹرینوں سے بھجوایا گیا۔ پاکستان ریلویز کے ترجمان کا کہناہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ جو مسافر تاخیر سے پہنچے وہ سوار ہونے سے رہ گئے اور ان کی تعداد صرف 13تھی لیکن عینی شاہدین کا کہناہے کہ ریل کار سبک خرام میں 9 بوگیاں ہوتی ہیں مگر صدر اور ان کے اہل خانہ کے تحفظ کے لیے ان میں سے 5 بوگیاں نکال دی گئیں اور صرف 4 بوگیاں رکھی گئیں تاکہ عام مسافر سفر نہ کرسکیں۔ ان چار بوگیوں میں صدر، ان کے عزیز رشتے دار اور حفاظتی عملے نے سفر کیا اور عام مسافر انگریزی کا سفر (SUFFER) کرتے رہے۔ ریل کار کو شام ساڑھے چار بجے روانہ ہونا تھا اور جن مسافروں کو سوار ہونے سے روک دیا گیا ان کا کہناہے کہ وہ بروقت پہنچ گئے تھے مگر انہیں جن بوگیوں میں سفر کرنا تھا وہ نکال دی گئی تھیں۔ صدر مملکت کی خاطر چار بوگیوں والی ریل کار میں دو انجن لگائے گئے کہ ایک خراب ہوجائے تو دوسرا کام کرے اور صدر اور ان کے اہل خانہ کو کسی قسم کی زحمت نہ ہو۔ پاکستان ریلویز کے ترجمان نے بتایا کہ صدر مملکت کے لیے تمام حفاظتی اقدامات کی نگرانی فوج کررہی تھی۔ اس پر بھی ہمارے حکمرانوں کا دعویٰ ہے کہ وہ عوام کے خادم ہیں۔ خود صدر مملکت کو پاکستان ریلویز کے ذمے داروں سے پوچھنا چاہیے کہ 9 میں سے 5 بوگیاں کیوں نکال دی گئیں۔ پیچھے چھوڑدیے گئے مسافر بھی دو انجنوں والی ریل کار میں بٹھالیے جاتے تو کیا ہوجاتا۔ صدر اور ان کے قافلے کے لیے تو خصوصی سیلون تھا۔