رحمن ملک زبان نہ کھولیں تو اچھا ہے

213

zc_Muzaferارے سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے یہ کیا اعتراف کرلیا…؟ کہتے ہیں کہ زبان کھولی تو لوگوں کی نیندیں حرام کردوں گا، پتا نہیں انہوں نے کن ’’لوگوں‘‘ کا ذِکر کیا ہے لیکن ہم ان کے اس دعوے کی تصدیق کرتے ہیں۔ 5 سال ملک کے وزیر داخلہ رہے اور جب جب زبان کھولی پوری قوم کی نیند حرام کر کے رکھی تھی۔ جب پاکستان پر ممبئی حملے کا الزام لگ رہا تھا تو وزیر داخلہ کراچی سے کشتی میں اسلحہ اور دہشت گرد بھیجنے کے بے سروپا الزامات کی تصدیق کررہے تھے۔ اس کی وجہ سے آج تک پاکستانیوں اور کشمیریوں کی نیندیں حرام ہیں۔ جب اجمل قصاب کا مقدمہ اُٹھا اور اس کے پاکستانی ہونے کا معاملہ سامنے آیا تو ہمارے وزیر داخلہ اجمل قصاب کے گھر اس کے بارے میں تمام بھارتی پروپیگنڈے کی تصدیق کررہے تھے، اس کام میں ہمارے ایک بڑے ٹی وی چینل نے بھی خدمت انجام دی تھی اور کراچی کے لوگ تو گواہ ہیں کہ جب جب رحمن ملک صاحب کراچی میں آگ و خون کی ہولی کے بعد لندن جا کر معاملات طے کرکے آتے اور کراچی میں پریس کانفرنس کرکے جو کچھ فرماتے یعنی زبان کھولتے… اس کے بعد کراچی کے لوگوں کی نیندیں حرام ہوجاتی تھیں۔ رحمن ملک صاحب کو یاد دلاتے ہیں جب ان کی پارٹی کے رہنما ذوالفقار مرزا نے الطاف حسین کے خلاف ایک تقریر کی اس میں احتیاط کا دامن چھوٹ گیا، ردعمل میں متحدہ والوں نے 14 افراد قتل کردیے تو تین روز بعد رحمن ملک صاحب لندن گئے پھر کراچی آئے اور دونوں فریقوں سے ملاقات کے بعد کراچی میں امن کے قیام کا اعلان کردیا۔ 14 افراد اور 100 سے زائد گاڑیاں کس کے کھاتے میں گئیں۔ رحمن ملک صاحب زبان کھول کر کہہ رہے تھے کہ کراچی میں امن کوئی تیسری قوت خراب کررہی ہے پھر عزیر بلوچ کی قیادت میں تیسری قوت سامنے آگئی اور رحمن ملک نے اس کو بھی حصے دار بنا کر 90 پر ایک پریس کانفرنس میں زبان کھول کر کہا کراچی میں امن بحال کردیا گیا ہے لیکن نیندیں اہل کراچی کی حرام تھیں۔
اب یہ دھمکا رہے ہیں کہ اگر زبان کھولی تو لوگوں کی نیندیں حرام ہوجائیں گی۔ ارے بھائی پہلے بھی کون سی نیند آرہی ہے۔ کے الیکٹرک کے طفیل لوگ سڑکوں پر سونے جاتے ہیں جہاں پہلے مچھر کاٹتے تھے اب بارش ہوتی ہے۔ اور پاناما کے حوالے سے بھی اتنی زبانیں کھلی ہوئی ہیں کہ نیندیں حرام ہی ہونے لگی ہیں۔ رحمن ملک صاحب سے تو ہم یہی گزارش کریں گے کہ بخشوبی بلی، چوہا، لنڈورا ہی بھلا۔ اگر آپ نہ بولیں گے تو کیا فرق پڑ جائے گا۔ خود ملک صاحب کے بارے میں خلق خدا کیا کیا کہتی ہے اس کا ذکر صرف سرکاری جے آئی ٹی کے حوالے سے ہوجائے۔ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف جس جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر پیپلز پارٹی ان کے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے اس نے تو رحمن ملک کے بارے میں ریمارکس دیے ہیں کہ وہ شاطر اور ناقابل بھروسا ہیں، چالاک اور تشہیر پسند ہیں۔ جے آئی ٹی کو داد دینی پڑے گی اس نے یہ ریمارکس بھی دیے تھے کہ رحمن ملک مفروضوں پر بات کرتے ہیں۔ اتنی ساری خصوصیات والا جب بولے گا تو نیندیں ضرور حرام ہوں گی۔ اگر پیپلز پارٹی کے اندرونی ذرائع اور جھگڑوں کو سامنے رکھیں تو بے نظیر اور بھٹو کی پارٹی ان پر اعتبار نہیں کرتی، ان کے شاطر ہونے کے بارے میں تو شیخ رشید تصدیق کرچکے۔ کہتے ہیں کہ میں رحمن ملک کی قدر کرتا ہوں کہ اس نے اپنی زندگی کا ایک مقصد بنا رکھا تھا اور وہ تھا ملک کا وزیر داخلہ بننا سو وہ بن گیا۔ شیخ صاحب کا اپنا فلسفہ ہے کہ قدر اس لیے کرتا ہوں کہ وہ جو کہتا تھا کر گیا۔ لیکن عافیہ صدیقی اور اس کے بچوں کے حوالے سے رحمن ملک اور حسین حقانی نے اس طرح زبان کھولی کہ آج تک عافیہ کے گھر والوں کی نیندیں حرام ہیں۔ جے آئی ٹی نے مفروضوں پر بات کا جو حوالہ دیا ہے وہ بہت اہم ہے اور خود ملک صاحب نے ان ریمارکس پر کہا ہے کہ میں کیریکٹر سرٹیفکیٹ لینے جے آئی ٹی میں نہیں گیا تھا۔ یہ بات انہوں نے وہاں کہی جہاں ان کو کیریکٹر سرٹیفکیٹ مل سکتا ہے یعنی دبئی میں آصف زرداری صاحب کے پاس پہنچ کر۔ ان کو وہیں سے کیریکٹر کا سرٹیفکیٹ مل سکتا ہے۔ جہاں تک زبان کھولنے سے نیندیں حرام ہونے کا تعلق ہے تو لندن والے الطاف بھائی کی زبان بند ہونے یا کرنے پر ان کے ہمنوا اور مخالف دونوں ہی خوش ہیں۔ ہمنوا اس لیے کہ انہیں خوامخواہ پوری تقریر کھڑے ہو کر سننی پڑتی تھی اور مخالف اس لیے کہ جب وہ زبان کھولتے تو سب کے کان پھٹ جاتے یا بند ہوجاتے۔ ٹی وی کے ناظرین بھی خوش ہیں کہ کم از کم آج کل چینل بدلو تو کہیں کہیں پاناما کے علاوہ بھی کچھ مل جاتا ہے ورنہ جب الطاف بھائی زبان کھولتے تھے تو وہ ٹی وی نہیں کھولتے تھے۔ رحمن ملک کے لیے بھی یہی نسخہ آزمایا جاسکتا ہے اگر نیند چاہیے تو جب وہ زبان کھولیں… آپ اپنا ٹی وی بند کردیں۔ یہ تو جب قرآن پڑھنے کے لیے زبان کھولتے ہیں تو وہ بھی غلط پڑھتے ہیں۔ بہتر ہے ایسے آدمی کی زبان بند ہی رہے۔