لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ظفر حجازی کی گرفتاری اس مقدمے میں آئندہ ہو نے والی گرفتاریوں کی پہلی کڑی ہے،کسی تعصب میں مبتلا نہیں ہیں، چاہتے ہیں کہ احتساب کا عمل اور جمہوریت دونوں ساتھ ساتھ چلتے رہیں، یقین ہے کہ اس فیصلے کے بعد ملک میں کرپشن کے راستے ہمیشہ کے لیے بند ہو جائیںگے، فیصلے کے بعد پاناما ا سکینڈل میں ملوث باقی تمام افراد کو بھی بے نقاب کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی،ان خیالات کا اظہار انہوں نے عدالت عظمیٰ کے باہرنائب امیر میاں اسلم اور اسداللہ بھٹو کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمیں اپنی عدالت پر مکمل اعتماد ہے اور عدالت سے پاکستانی قوم کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ظفر حجازی کی گرفتاری خوش آئند ہے اور اس مقدمے میں آئندہ جو گرفتاریاں ہونی ہیں یہ اس کی پہلی کڑی ہے، فیصلہ محفوظ ہو گیا ہے۔ آج جمعے کا دن تھا کہ سرکاری وکلا غلط بیانی سے کام نہیں لیں گے لیکن انہوں نے اپنی وہی روایت قائم رکھی جو کئی ماہ سے قائم رکھے ہوئے ہیں ہم سیاسی تعصب میں مبتلا نہیں ہیں۔ احتساب کی بات کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ احتساب اور جمہوریت دونوں چلتے رہیں۔پہلی دفعہ طاقتور لوگ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ان کا خیال تھا کہ شاید جے آئی ٹی ان کے محل میں آئے گی یا وہ شاہی خیمہ لگا کر ان کو طلب کرے گی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف اوران کاخاندان قطری شہزادے کو نہیں منا سکے، قطری شہزادے بٹیر اور تلور کے شکار کے لیے توپاکستان آتے ہیں مگر شریف خاندان کی سچائی ثابت کرنے کے لیے نہ آ سکے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ 62 اور 63 کی روشنی میں فیصلہ آئے۔حکمرانوں نے 62،63 کو آئین سے نکالنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ صادق و امین رہنے کی اس شق کو ہی ختم کردیا جائے۔وزیراعظم نے پاناما ا سکینڈل کے بعد اپنی آمدن کے جو ذرائع پارلیمنٹ میں بتائے تھے اس میں 10 ہزار ریال کا ذکر ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ اس فیصلے کے بعد ملک میں کرپشن کے راستے ہمیشہ کے لیے بند ہو جائیںگے اور ملک کرپشن فری بن جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم دیر بالا میں جلسے کے دوران جذباتی ہو گئے ان کی تقریر سے ثابت ہوا کہ وہ پریشان ہیں وزیراعظم کے پاس صرف ایک ہی سچائی کا راستہ ہے ۔ جذباتی بیانات سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ان کے فیصلے کے بعد پاناما ا سکینڈل میں ملوث باقی تمام افراد کو بھی بے نقاب کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔عدالت عظمی سے کہتے ہیں کہ شریف خاندان کے حساب کے بعد احتساب کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہوگا جب تک پاناما میں شامل تمام افراد کا احتساب نہیں ہو جاتا۔سراج الحق نے کہاکہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف دھمکیاں دینے کے بجائے عدالت میں ثبوت پیش کرتے۔ شاہی خاندان کوثبوت فراہم کرنے کے لیے3مواقع دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی جمہوریت سے وابستہ ہے۔ پاکستان واحدملک ہے جہاں حکمران خود کو احتساب سے بالاسمجھتے ہیں، پاناماکیس کے فیصلے سے ملک کامستقبل وابستہ ہے۔ احتساب کے نعرے سن کر وزیر اعظم جذباتی ہوگئے ہیں اور ان کے خاندان کو پریشانی لاحق ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہم سب مطالبہ کر رہے تھے کہ وزیر اعظم مستعفی ہوجائیں مگر اب ان کے مستعفی ہونے کا وقت بھی گزر گیا ہے ۔
علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کیلئے حقیقی احتساب کی ضرورت ہے ۔سپریم کورٹ احتساب کا ایک موثر میکینزم بنائے اور موجودہ حکومت کے ساتھ ہی زرداری اور مشرف حکومتوں کا احتساب شروع کرے تاکہ ان لوگوں نے قومی خزانے کو لوٹا ہے ان سے ایک ایک پائی وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جاسکے ۔وزیر اعظم کو پتہ ہی نہیں کہ ان کی بے انتہا دولت کہاں سے آئی ہے ۔اب یہ نظام نہیں چلے گا کہ اقتدارمیں موجود لوگوں کو اپنے اثاثوں اور آمدن کے ذرائع کا پتہ نہ ہو۔جب میں سب کے احتساب کی بات کرتا ہوں تو کچھ لوگوں کے چہرے مرجھا جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سراج الحق صاحب آپ یہ بات نہ کریں ۔اداروں کے پاس سب لٹیروں کے کھاتے موجود ہیں جب احتساب شروع ہوگا تو کوئی بچ نہیں سکے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے واہ کینٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کنونشن سے نائب امیر میاں اسلم ،سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم اور ضلعی امیرشمس الرحمن سواتی نے بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اقتدار کے ایوانوں میں موجود جاگیر دار ،وڈیر ے اور سرمایہ دار عوام کے نمائندے نہیں کرپشن کے مگر مچھ ہیں جنہوں نے 70سال میں غریب عوام کا خون چوسا ہے ۔ان مغل بادشاہوں اور ان کے شہزادوں سے ہمیشہ سے نجات حاصل کرنا ہوگی ۔مجھے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ تمھاری جماعت بہترین جمہوری جماعت ہے مگر آپ کے ساتھ وڈیرے اور سرمایہ دار نہیں جس پر میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں میرے ارد گرد غریب اور مخلص کارکن ہیں اور ایسے لوگ نہیں جنہوں نے حرام کی دولت جمع کی اور سرکاری زمینوں پر قبضے کیے ہیں ۔میں غریب کسانوں مزدوروں اور عام آدمی کے مسائل سے اچھی طرح آگاہ ہوں کیونکہ میں خود ایک غریب کسان کا بیٹا ہوں اور میں اپنی تعلیم جاری رکھنے کیلئے اپنے ہاتھوں سے مزدوری کی ہے ۔میں کسان اور مزدور کے بیٹے کو اقتدار کے ایوانوں میں دیکھنا چاہتا ہوں اور جماعت اسلامی کی ساری جدوجہد کا مقصد ہی یہ ہے کہ عام آدمی کو طاقتور بنایا جائے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ایجنڈا بڑا واضح ہے ،ہم کسان کو جاگیر اور مزدور کو کار خانے کی پیداوار میں شریک کرنا چاہتے ہیں تاکہ کوئی ظالم و جابر کسی غریب کا استحصال نہ کرسکے ۔ہم ملک سے فیوڈلز اور اسٹیٹس کو کے بت گرانا چاہتے ہیں ،تاکہ امیر اور غریب ایک قانون کے مطابق زندگی گزاریں ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ تمام ملکی مسائل کا حل قرآن کے نظام میں ہے اسی لئے ہماری جدوجہد کا پہلا نقطہ ملک میں نظام مصطفی کا نفاذ ہے تاکہ ہمارے اداروں اور عدالتوں میں قرآن دستور کی کتاب کے طور پر موجود ہو۔ہم برآمدات بڑھانا اور درآمدات کم کرنا اور سودی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کیلئے ہمیں امریکہ ،آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے جان چھڑانا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ عوام غیر ملکی برانڈ کے کولڈ ڈرنکس کی بجائے لسی اور دودھ پیئیں ۔انہوں نے کہا کہ عوام نے قیام پاکستان سے اب تک سانپوں کو دودھ پلا کر اژدھا بنا دیا ہے اور اب وہ عوام کو ڈس رہے ہیں ۔ان اژدھوں کے سر کچلنے کیلئے آئندہ انتخابات میں عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ،تاکہ کوئی ان کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹ کر بیرونی بنکوں میں جمع نہ کرا سکے ۔