قیادت کے انتخاب کے لیے کارگردگی کو بنیادکب بنائیں گے؟

99

بارش کے دوران جب کورنگی انڈسٹریل ایریا میں اپنی کمپنی سے نکل کر لانڈھی گھر کی طرف روانہ ہوا تو راستے میں پانی اس طرح جمع تھا کہ جیسے میں کسی نہر یا دریا میں آگیا ہوں اور میں نے 15 منٹ کا سفر 2 گھنٹے میں طے کیا۔ راستے میں لوگ حکومت کو برا بھلا کہہ رہے تھے جب کہ میں نے حکومت کو برا کہنے سے اس لیے پرہیز کیا کے ان کا کوئی قصور نہیں ہے کیوںکہ مومن ایک سوراخ سے ایک دفعہ ڈسا جاتا ہے اور ہم ان سیاست دانوں کے ہاتھوں 70 سال سے مسلسل بے قوف بن رہے ہیں۔ ہم ان کی بد ترین کارگردگی کے باوجود علاقائی، لسانی، مسلکی برادری ازم اور شخصیت پرستی کی آڑ میں ان کی دی گی تکلیفوں کو بھلا کر ان کے دکھائے گے حسین خوابوں کو حقیقت سمجھ کر پھر انھیں ہی منتخب کر لیتے ہیں اور یہ سیاست دان فنڈز اور اختیارات نہ ملنے کا بہانہ بنا کر اور اپنی نااہلی کو چھپا کر پھر منتخب ہوجاتے ہیں تو پھر وہ عوام کی خدمت کرنے کی تکلیف کیو ں اٹھائیں گے سمجھ میں نہیں آتا کب عوام تعصب کی عینک اتار کر صرف اور صرف کارگردگی کی بنیاد پر اپنے حکمران منتخب کریں گے؟ آخر عوام کو کب احساس ہوگا کہ رہنما اختیارات اور وسائل کا محتاج نہیں ہوتا ایک بہترین رہنما وہ ہوتا ہے جو محدود وسائل میں رہتے ہوئے اپنی قوم اور ملک کی خدمت کرتا ہے اور ایسی پالیسیاں بناتا ہے جن سے وسائل خود پیدا ہوتے ہیں اگر کوئی ملک ترقی، مسائل کے حل، اختیارات اور وسائل کا محتاج ہوتا تو شاید دنیا کبھی ترقی نہیں کرتی، دنیا میں ترقی محنت اور قائدانہ صلاحیتوں سے آتی ہے۔ کاش !میری قوم اس بات کو سمجھ سکے اور مستقبل میں اپنی سوچ تبدیل کرتے ہوئے ایک نئی باصلاحیت محنتی قیادت منتخب کرے اور خاندنی سیاست کو یکسر مسترد کردے تو مجھے یقین ہے ہمارا ملک ترقی کی راہ پر بھی گامزن ہوگا اور ہمارے مسائل بھی حل ہوں گے۔ اللہ ہم سب کو صحیح فیصلہ کرنے صلاحیت دے۔ آمین
محمد شاہد،لانڈھی چراغ ہوٹل کراچی