عام سی باتیں‘ خاص سمجھیں

254

سعدیہ قیصر کراچی
کبھی کبھی چھوٹی چھوٹی باتیں، معمولی تبدیلیاں زندگی کا سارا نقشہ، رُخ ہی پلٹ کر رکھ دیتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ’’عادات بدلی جاسکتی ہیں، فطر ت نہیں‘‘ لیکن حقیقت یہ ہے کہ عموماً عادات ہی کو تبدیلی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ خامیاں اور خرابیاں عادات میں زیادہ، فطرت میں کم ہوتی ہیں، لہٰذا ہماری مانیں تو اپنی کچھ عادات میں تھوڑا سا ردّوبدل کرکے دیکھیں، مثلاً:
٭ گفتگو ہمیشہ سوچ سمجھ کر کرنے کی عادت ڈالیں۔
بولنے سے پہلے ایک بار ہی سہی، پر سوچ لیں کہ آپ کس سے مخاطب ہیں؟ کہاں مخاطب ہیں اور کیا کہہ رہے ہیں؟ یعنی بولتے وقت کوشش کیجیے کہ آپ کی زبان کا دماغ سے واسطہ برقرار رہے۔
٭ بے تکلف ہونے کے معاملے میں ذرا احتیاط کا دامن تھامے رکھیں کہ کہیں اجنبی افراد سے فوراً ہی گھل مل نہ جائیں۔ نہ ہی گھر کی باتیں بیان کرنے لگیں۔
٭ کوشش کیجیے کہ کسی طرح کے امور میں بھی، خواہ وہ گھریلو ہوں، یا دیگر، جلد بازی سے کام ہرگز نہ لیں۔
٭ غصہ کم سے کم کیجیے۔ برداشت کی قوت کو آخری حد تک آزمائیں۔ لوگوں کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کرنے کی کوشش کیجیے اور فوری طور پر اپنا ردعمل بھی ظاہر کرنے سے پرہیز کیجیے۔
٭ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں، مگر اس کا اعتراف کم ہی لوگ کرتے ہیں اور جو کرتے ہیں وہ دوبارہ اس غلطی کو دہراتے نہیں، نتیجتاً مزید نقصان سے بچ جاتے ہیں۔ آپ بھی کوشش کرکے ان ہی لوگوں میں شامل ہوجائیے۔
٭ دوسروں کی اچھی عادات و خصائل کی سچے دل سے تعریف کرنا سیکھیے۔ اچھے کاموں کی حوصلہ افزائی میں کوئی حرج نہیں۔
٭ اچھی اور کام کی بات پوچھنے میں جھجھک کو آڑے نہ آنے دیں۔
یہ چند عام سی باتیں ہیں، پر ذرا انہیں اپنا کر تو دیکھیے کہ کیسے آپ کی شخصیت میں انتہائی خوش گوار اور مثبت تبدیلی آٹی ہے۔ کیسے آپ کے اندر کی خوش مزاجی اور خوبیاں اُبھر کر سامنے آتی ہیں۔ بس، بات صرف عمل کی ہے۔