کیا خوب صورت بات کی تھی ہمارے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہ اگر 62/63 پر عمل درآمد کیا تو پوری پارلیمنٹ میں اگر کوئی باقی بچے گا تو وہ ہوں گے سراج الحق صاحب، بعد میں اُنہوں نے اپنے اس بیان پر معذرت کرلی۔ سچ تو سچ ہے اُس کو کسی معذرت کی ضرورت نہیں۔ ہمارے محمد اکرم قریشی جو پرانے مسلم لیگی رہنما ہیں انہوں نے تو اخبار میں بیان دے دیا کہ گورنر سندھ کے لیے معراج الہدیٰ یا حافظ نعیم الرحمن نہایت موزوں لوگ ہیں، یہ ایماندار لوگ ہیں، میں نے اکرم قریشی کے بیان کی حوصلہ افزائی کی بلکہ ایک سماجی اسکالر، دانشور، کالم نگار، اینکر پرسن کی حیثیت سے اگر مجھ سے رائے لی جائے تو میں یہ بات ضرور کہوں گا کہ 70 سال میں ایک بار بھی جماعت اسلامی کو حکومت دے کر آزمایا نہیں گیا، ہماری قوم کا یہ المیہ ہے کہ ہم آزمائے ہوئے کرپٹ لوگوں کو بار بار آزماتے ہیں۔ آج ملک کی یہ حالت ہے کہ کرپشن کے ناسور نے پورے ملک کو اس کے اداروں کو لپیٹ رکھا ہے مگر کوئی نظام کی تبدیلی کے لیے آگے آنے کو تیار نہیں۔ اخباری بیان تو ہر دوسرا لیڈر دیتا ہے مگر اس کا عملی مظاہرہ نظر نہیں آتا۔ میری عوام سے درخواست ہے کہ ایک بار تو جماعت اسلامی کو بھی حکومت دے کر آزمالیا جائے۔
ڈاکٹر شجاع صغیر خان