اب چین و پاکستان نیا انقلاب لائیں گے

141

صغیر علی صدیقی
دنیا میں بڑی بڑی طاقتوں نے اپنی سپر میسی کو برقرار رکھنے کے ساتھ دنیا کی معاشی و اقتصادی حالت کو مسلسل اپنے کنٹرول میں رکھنے، کمزور ممالک کے وسائل پر قبضہ کرنے اور تیزی کے ساتھ اپنی قوم اور اپنے ملک کے حالات کو بہتر بنانے کی کوشش میں مصروف ممالک کو زیر اثر رکھنے کے لیے بڑے بڑے اتحاد بنائے۔ ان میں کمیونزم اور سرمایہ داریت قابل ذکر ہے۔ دنیا میں دو بڑی طاقتیں ان سرگرمیوں میں بہت زیادہ مصروف رہی ہیں۔ امریکا نے یورپی ممالک کو متحد کیا، ناٹو بنائی اس میں دیگر یورپی ممالک بھی شامل ہوگئے، ان میں برطانیہ اور فرانس بھی قابل ذکر ہے۔ دوسری جانب روس نے بھی ناٹو کے نام سے اتحاد قائم کرلیا اور سرمایہ دارانہ نظام کے مخالف ممالک نے اس اتحاد میں شمولیت اختیار کرلی۔ ان دونوں اتحادوں کے وجود میں آنے سے دنیا دو حصوں میں تقسیم ہوگئی اور دو بڑی طاقتیں دنیا کے نظام کو اپنے پاس رکھنے میں تک و دو میں لگ گئیں۔ دنیا کے وسائل پر ان دونوں ممالک کا اختیار مستحکم ہونے لگا، لیکن اللہ کا نظام تو اٹل ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ جب دونوں دنیاوی اختیار والے ایک دوسرے کے کاموں میں مداخلت کرنے لگے اور ان کے زیر اثر ریاستیں زیادہ دبائو میں لائی جانے لگیں تو اللہ کا نظام حرکت میں آگیا اور دنیا میں سب نے دیکھا کہ روس افغانستان کو زیر اثر لانے میں فوج کشی کا مرتکب ہوا، لیکن یہاں اس کے اتحادی ناکام ہوئے اور افغانستان کے ہاتھوں روس کو اتنی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا کہ وہ اتحاد کو بھی برقرار نہ رکھ سکا اور اس کا ملک ٹوٹ گیا اور اس سے ملحق تمام ریاستیں علیحدہ ہوگئیں۔ اب یہی حالت امریکا کی ہے، امریکا نے اپنے اختیارات کو وسیع تر رقبہ پر پھیلانے کے لیے سارے جتن کیے ہیں، جو ریاست بھی اس کے مفادات کے خلاف جاتی نظر آئی تو اس نے اس سلطنت کے خلاف فوج کشی کی اور بڑی تعداد میں انسانی جانوں کو تلف کیا۔ ریاستی امور میں مداخلت کے ساتھ ان کی معاشی و اقتصادی معاملات میں بھی دخل اندازی کا عمل جاری رکھا۔ اب آہستہ آہستہ ایک مرتبہ پھر دنیا میں ’’چین‘‘ بھی بڑی طاقت کے طور پر تیار ہوچکا ہے۔ پاکستان کے ساتھ چین کا اقتصادی راہ داری معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک بلکہ دنیا کا ایک تاریخ ساز معاہدہ ہے جس کو CPEC کہا جاتا ہے۔ اب امریکا اور اس کے اتحادیوں کو دنیا میں اپنی ٹھیکیداری کے لیے خطرات نظر آرہے ہیں۔ لہٰذا ان کی کوشش یہی ہے کہ دنیا میں کوئی تیسرا اتحاد نہ بن جائے جہاں پاکستان کو بھی اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرکے اس کو مقام حاصل کرلینے کا موقع ہاتھ آجائے۔ اب تو یہ حقیقت ہے کہ چین اور پاکستان کی دوستی کا مستحکم رشتہ کسی نئے اتحاد کا ضرور پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ سی پیک چین اور پاکستان کے ساتھ خطے کے دیگر ممالک میں بھی خوشحالی کا ضامن ہوگا اور برسوں سے دنیا پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنے والوں کو اب سُبکی کا سامنا کرنا ہوگا۔