امریکا اور افغانستان کے پاکستان کیخلاف الزامات سازش ہیں‘ آرمی چیف

220

اسلام آباد/ واشنگٹن /کابل (آن لائن + آئی این پی)پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکا اور افغانستان کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بے بنیاد الزامات اور ڈو مور کے مطالبات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کردار کی نفی ہے یہ ہرگز اتفاق نہیں کہ ایسی الزام تراشیاں اس وقت کی جارہی ہیں جب امریکا پاکستان کے حوالے سے ا پنی پالیسی کا جائزہ لے رہا ہے۔ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے ان خیالات کا اظہار افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن سے ملاقات کے دوران کیا ، اس موقع پر پاکستان میں امریکا کے سفیر ڈیوڈ ہیل بھی موجود تھے۔ جنرل نکلسن نے پیر کو جی ایچ کیو کا دورہ کیا ،اس دوران آرمی چیف سے ملاقات میں خطے کی سیکورٹی کی صورت حال اور بارڈر مینجمنٹ کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ،آرمی چیف قمر باجوہ نے افغانستان اور امریکا میں بیٹھے چند عناصر کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی پر تشویش کاا ظہار کیا اور واضح کر دیا کہ اس قسم کی الزام تراشیاں پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں اور یہ ہماری قربانیوں کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے ، جنرل باجوہ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ اشتعال کے باوجود پاکستان مثبت انداز میں دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری رکھے گا،انہوں نے امریکی وزیر دفاع کے بیان پر بھی افسوس اور تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کی فوجی امداد کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کر نا کسی طور مناسب نہیں کیونکہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے امریکی رپورٹ میں کوئی صداقت نہیں ہے۔اس موقع پر جنرل نکلسن نے کہا کہ پاک فوج ایک پیشہ وارانہ فورس ہے، جس سے تعاون جاری رہے گا دونوں اعلیٰ فوجی افسران نے پاکستان اور امریکا کے درمیان خطے میں امن وسلامتی کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔علاوہ ازیںافغان ٹی وی کے مطابق امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈانفورڈ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امریکا پاکستان کے تعاون کے بغیر افغانستان میں جنگ نہیں جیت سکتا ہے۔پاکستان جنوبی ایشیا کے لیے واشنگٹن کی نئی حکمت عملی کا اہم عنصر ہوگا۔