لاہور( نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے فاٹاکو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے سوا فاٹا کے عوام کسی حل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ حکومت فاٹا اصلاحات کے متعلق سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات سے بھاگنا چاہتی ہے مگر فاٹا سمیت ملک بھر کے عوام حکومت کو یہ موقع نہیں دیں گے۔ایف سی آر کا ظالمانہ نظام ناقابل برداشت ہے اور فاٹا کے عوام اسے اپنے بنیادی انسانی حقوق پر حملہ سمجھتے ہیں۔ایف سی آر کی وجہ سے فاٹا پورے ملک سے کٹا ہوا ہے ۔فاٹا میں بنیادی اسٹریکچر تبا ہ ہورہاہے۔20ہزار مربع میل کے علاقے میں کوئی میڈیکل کالج،بڑا اسپتال اور یونیورسٹی نہیں اور پرائمری اسکولوں کی تباہ شد ہ عمارتوں کو بھی دوبارہ نہیں بنایا جارہا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فاٹا اسٹوڈنٹس فورم طالب علموں کے وفد سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ایف سی آر کے کالے قانون نے فاٹا کے ڈیڑھ کروڑ عوام کو بنیادی حقوق اور تعلیم اور ترقی سے محروم رکھا ہے۔ ایف سی آر کی وجہ سے قبائل کے گھر عزت اور جان و مال محفوظ نہیں اور ایک فرد کے جرم کی سزا پورے خاندان اور علاقے کو دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان نے قبائل کو پاکستان کابازوئے شمشیرزن قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ قبائل کے علاقے میں ہمیں فوج رکھنے کی ضرورت نہیں مگر ان قبائل کی آزادی چھین کر انہیں غلامانہ زندگی پر مجبور کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قبائل کے اندر پائی جانے والی محرومی اور مایوسی کو ختم ہونا چاہیے۔ڈیڑھ کروڑ قبائلی عوام کو 200پولیٹکل ایجنٹوں کی غلامی میں دے دیا ہے۔ یہ پولیٹکل ایجنٹ حاکم اور بادشاہ ہیں جن کو کسی کے سامنے جواب دہی کی ضرورت نہیں۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ فاٹا سے فی الفور ایف سی آر کا خاتمہ کیا جائے اور 2018ء کے انتخابات سے قبل فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے تاکہ ان انتخابات میں فاٹاسے قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین کا انتخاب ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر قومی قیادت نے اتفاق کیا تھا لیکن اب حکومت اس مسئلہ کو بلاوجہ سرد خانے میں ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔