المرکز اسلامی پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی توہین

212

Edarti LOHپاکستان میں قیام کے وقت سے اسلام اور نظریہ پاکستان کے دشمن منظم متحرک اور مقتدر ہوگئے، یہ لوگ حکومتی مناصب پر براجمان ہوگئے، بیورو کریسی میں چلے گئے، سیاست میں آگئے اور میڈیا پر چھاگئے۔ ان ہی لوگوں کی ملی بھگت سے کراچی میں قائم ہونے والے المرکز اسلامی کی ہیئت تبدیل کی گئی۔ یہاں تک کہ قرآنی آیات پر فلمی پوسٹرز چسپاں کردیے گئے اور وہاں سینما بنادیا گیا۔ اگر بھارت میں بابری مسجد کی شہادت کا واقعہ ہوجائے، القدس میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی ہوجائے تو پورا عالم اسلام سڑکوں پر نکل آتا ہے۔ 30 سال لسانی دہشت گردی بھگتنے کے باوجود کراچی کے لوگ سڑکوں پر آجاتے ہیں لیکن اسی کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے ناظم کراچی مصطفی کمال کے دور میں اس اسلامی مرکز کی حیثیت تبدیل کرکے اسے مرکز ثقافت بنایا گیا پھر یہاں سینما بنادیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے جولائی کے اوائل میں حکم دیا کہ یہ مجرمانہ عمل ہے بلدیہ کراچی اس ادارے کی اصل حیثیت بحال کرے اور حکومت اس کام میں ملوث افراد کا کیس نیب کو بھیجے۔ دو ہفتے سے زیادہ گزرنے کے باوجود عدالت عظمیٰ کے حکم پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکمرانوں کا ایسا کوئی ارادہ بھی نہیں۔ کیا عدالت عظمیٰ کو اس کا بھی از خود نوٹس لینا پڑے گا۔