امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ وزیراعظم نواز شریف سودی حمایت کی وجہ سے عذاب میں مبتلاا ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ نواز شریف نے مدینہ منورہ میں مجھ سے ملاقات میں وعدہ کیا تھا کہ پاکستان جاکر سودی نظام ختم کردوںگا لیکن نہ صرف انہوں نے سودی نظام ختم نہیں کیا بلکہ جب جماعت اسلامی نے عدالت عظمیٰ میں سودی نظام کے خلاف درخواست دائر کی تو اس وقت وزیراعظم اور ان کی پارٹی کی حکومت نے سودی نظام کی حمایت میں اپنا وکیل کھڑا کردیا۔ یہ بات جو سراج الحق صاحب نے کہی ہے وہ ان کی بات نہیں ہے بلکہ یہ قرآن و حدیث کی بات ہے، شریعت کی بات ہے۔ انہوں نے تو صرف تذکیر کی ہے، حوالہ دیا ہے، یاد دلایا ہے کہ جو بھی سود کی حمایت کرے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوگا۔ ضروری نہیں کہ سود کی حمایت پر جس عذاب کا قرآن نے حوالہ دیا ہے اس کا کوئی حصہ موجودہ بحران اور مشکلات ہوں۔ کیونکہ عدالتوں میں دھکے کھانا اور ملک میں صادق اور امین نہ رہنے والے حکمرانوں کو بدنامی کے یہ داغ دوسرے جرائم پر بھی لگ سکتے ہیں۔ ان کے کارنامے کچھ کم تو نہیں۔ سود کے نظام کی پرورش، اس کی حمایت، اس کے خاتمے کی کوششوں کے مقابلے میں وکیل کھڑا کرنا یہ جرائم تو براہ راست اﷲ اور رسولؐ سے جنگ کے اعلان پر ڈٹ جانے کے مترادف ہیں۔ سراج الحق صاحب نے درست کہاکہ اس جنگ میں جو کھڑا ہوگا شکست اس کا مقدر ہوگی، ذلت و رسوائی اس کے علاوہ ہوگی۔ شاید یہ رسوائی اس عذاب کا حصہ ہے جو آخرت میں ملنا ہے۔ لیکن یہ بات سب کے ذہن میں رہنی چاہیے کہ اس پر صرف حکمران ہی گرفت میں نہیں آئیںگے۔ سود لینے، دینے، اس کا نظام چلانے، اس کی دستاویز لکھنے، اس کے حق میں دلائل دینے اور اس کو مشتبہ بنانے کے عدالتی ریمارکس یہ سب قابل گرفت ہیں۔ جو تاجر سودی نظام چلارہے ہیں وہ بھی اپنا جواب سوچ لیں۔ خصوصاً عدالت میں اس حوالے سے جو استہزا کیا گیا کہ پہلے سود کی تعریف کی جائے۔ سود اور منافع یا انٹرسٹ میں فرق کیا ہے وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ قرآن نے بھی واضح کردیا ہے اور مفسرین اور محدثین نے بھی بہت تفصیل سے سود اور منافع میں فرق واضح کردیا ہے۔ سراج الحق صاحب نے تو صرف حکومت کو متوجہ کیا ہے لیکن یہ حقیقت سب جانتے ہیں کہ سب ہی لپیٹ میں آئیںگے۔