سیاسی ڈاکا زنی

224

zc_Nasirسیاست دان اور ان کے ہم نوا میڈیا پرسن وزیراعظم میاں نواز شریف کے بارے میں یہ پروپیگنڈا کرتے نہیں تھکتے کہ میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ آخری دموں پر ہے اور یہ پیش گوئی بھی کررہے ہیں کہ نزع کی یہ کیفیت بھی ختم ہونے والی ہے اگر وہ استعفیٰ دے دیں تو یقینی موت ٹل سکتی ہے۔ گویا یہ لوگ وزارت عظمی کا صدقہ دے کر موت ٹالنے کا گر بتارہے ہیں اور عوام سوچ رہے ہیں کہ جب وزیراعظم میاں نواز شریف نا اہل ہونے والے ہیں تو استعفیٰ مانگنے کا کیا جواز ہے یا عوامی زبان میں کیا تک ہے؟ کہتے ہیں غرض مند باولا ہوتاہے سو، اقتدار کے غرض مند جنونی کیفیت میں مبتلا ہیں انہیں یہ اندازہ ہی نہیں کہ وہ کیا کررہے ہیں کیا کہہ رہے ہیں۔ میاں نواز شریف کے بہت سے مخالفین اب میاں صاحب کی حمایت کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف استعفیٰ نہ دے کر جمہوریت کومضبوط کررہے ہیں۔ لگ بھگ سو سال قبل کسی نے ’’قندھار چلو‘‘ کا نعرہ لگایا تھا۔ اب استعفیٰ دو کا نعرہ لگایا جارہا ہے اگر میاں نواز شریف مستعفی ہوگئے تو ہر دو سال بعد استعفیٰ دو کا نعرہ لگا کرے گا ۔ حالات میں جمہوریت اور ملکی معیشت کا کیا حال ہوگا؟ کہنے والے تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر میاں نواز شریف اور انکے خاندان نے کرپشن کی ہے، قومی خزانے پر ڈاکا ڈالا ہے تو استعفیٰ کے بجائے احتساب کی بات کیوں نہیں کی جاتی تاکہ کرپشن کا مردار نکال کر معاشرے اور سیاست کی بنیاد رکھی جاسکے۔ مریم نواز، حسن نواز اور حسین نواز نے جب یہ سوال کیا تھا کہ ان کا قصور کیا ہے تو میڈیا پرسن اور سیاست کاروں کے ایک ٹولے نے بہت مذاق اڑایا تھا۔ اب میاں نواز شریف کہہ رہے ہیں کہ ان کے خلاف سازش کی جارہی ہے تب بھی ان کا تمسخر اڑایا جارہا ہے اور استفسار کیا جارہا ہے کہ ان کے خلاف سازش کون کررہا ہے۔ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب سبھی جانتے ہیں۔ میاں نواز شریف سے استعفیٰ مانگنے والوں سے بہتر اس سوال کا جواب کس کے پاس ہوگا؟ عام آدمی اس انداز میں بھی سوچ رہا ہے کہ عالمی میڈیا پر یہودی قابض ہیں، سیاہ کو سفید اور سفید کوسیاہ کرنے کے ماہر ہیں۔ اس امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ پاناما گیٹ کے پیچھے یہودی چہرہ ہے۔ یہودی میڈیا کا ہاتھ ہے اور اسکا ہدف صرف پاکستان ہے کیونکہ پاکستان کے سوا دنیا میں کہیں ایسی ہنگامہ آرائی ہوئی اور نہ ہی ایسا طوفان بد تمیزی برپا ہوا۔ اس میں تھوڑا سا قصور وزیراعظم میاںنواز شریف کا بھی ہے وہ اس ہنگامہ آرائی کامقصد نہ سمجھ سکے۔ مالٹا کے وزیراعظم نے مستعفی ہوکر اس طوفان بد تمیزی کے آگے بند باندھ دیا مگر پاکستان میں بد نصیبی سے یہ طوفان بد تمیزی سونامی کی صورت اختیار کرگیا۔ شیخ رشیدکا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف کو استعفیٰ کامشورہ دینے والے مخلص ہیں۔ جب تک کسی حکمران کو عدالت سے سزا نہیں ملے گی اور لوٹی ہوئی دولت واپس نہیں لی جاتی سیاسی ڈاکا زنی پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔