شہباز شریف کی چودھری نثار سے طویل ملاقات‘ اختلافات میڈیا پر نہ لانے کی درخواست

140

اسلام آباد (آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے وزیرداخلہ چودھری نثار سے پنجاب ہاؤس میںساڑھے 4 گھنٹے طویل ملاقات کی جس میں انہوں نے وزیر داخلہ سے پارٹی اختلافات میڈیا پر نہ لانے کی درخواست کی ہے‘ وفاقی وزیر اسحق ڈارنے چودھری نثار کو یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت کی کمانڈ میں ان کی خواہش کے برعکس کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گی نہ ہی ان سیکسی جونیئر وزیر کو وزیراعظم نامزدکیا جائے گا ‘ شہباز شریف وزیراعظم کو وزیرداخلہ سے اپنی ملاقات کے بارے میںآگاہ کریں گے‘ وزیرداخلہ اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات کا امکان ہے۔ بدھ کو ملاقات میں شہباز شریف نے چودھری نثار کو پارٹی اختلافات میڈیا پر نہ لانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی معاملات مل بیٹھ کرحل کیے ہیں‘ آپ پارٹی کے اہم رکن ہیں اور آپ کی پارٹی کے لیے ناقابل فراموش خدمات ہیں‘آپ نے لاہور دھماکے کے بعد سیاسی معاملات کو ایک طرف رکھ کر دانش کا مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر چودھری نثار کا کہنا تھا کہ میرے اختلافات اصولوں پر مبنی ہیں‘ میں اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ پارٹی اور ملکی مفاد میں بات کرتا ہوں جب کہ اپنے ضمیر کو فراموش نہیں کر سکتا‘ اب حالات جس نہج پر پہنچ چکے ہیں ایسے میں اپنے ضمیر کو فراموش نہیں کرسکتا۔ ملاقات میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیردفاع خواجہ آصف اوروزیرریلوے سعد رفیق بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ وزیر داخلہ کی جانب سے پریس کانفرنس ملتوی کرنے کا امکان ہے کیونکہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے چودھری نثار کو یہ یقین دہانی کرائی کہ پاناما پیپرزکیس کے سلسلے میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں ان سے جونیئر کسی وزیر کو وزیراعظم کے طور پر نامزد نہیں کیا جائے گا۔ اس پیش رفت سے واقف مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ چودھری نثار نے نواز شریف کی نااہلی کی صورت میں وزیر داخلہ کے علاوہ کسی اور وزیر کو نامزد کرنے کے پلان پر وزیراعظم سے اختلاف کیا تھا۔ انہوں نے چودھری نثار کے موقف کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ حکومت میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہونے اور کابینہ کے دیگر وزرا سے سینئر ہونے کی بنا پر وزیراعظم نواز شریف کے متبادل کے طور پر ان کا انتخاب کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ چودھری نثار صرف وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حق میں دستبردار ہونے کو تیار تھے اور دوسری صورت میں انہوں نے وزارت سے مستعفی ہونے کی دھمکی دی تھی۔