المرکز اسلامی کی مکمل بحالی میں تاخیر کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا

203

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ المرکز اسلامی کو عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روح کے مطابق فی الفور بحال کیا جائے ، ایک ہفتے کے اندر اندر عمارت کے اندر سے سینما ہاؤس اور شادی ہال ختم کیاجائے ، کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات مٹانے والوں کے اور اس مرکز کو بے حیائی اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف مقدمات نیب بھیجے جائیں ، المرکز اسلامی کی مکمل طور پر بحالی تک جدوجہد جاری رہے گی ،عدالت عظمیٰ کی سماعت میں بھی ہم پھر پیش ہوں گے اور عوامی ، سیاسی اور جمہوری سطح پر بھی کوشش کریں گے ، حکومت اور انتظامیہ اس مرکز کی بحالی میں رکاوٹ نہ بنے۔ایک ہفتے کے اندر مکمل طور پر بحال نہ کیا گیا ایک بارپھر دھرنا دیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈرل بی ایریا میں قائم المرکز اسلامی کی عمارت کے سامنے شاہراہ ِ پاکستان پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق اس کی اصل دینی اور اسلامی حیثیت میں مکمل طور پر بحالی کے لیے دیے جانے والے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دھرنے سے امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی منعم ظفر خان ،پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے سربراہ سیف الدین ایڈووکیٹ ،جنرل سیکرٹری نجیب ایوبی ،سیکرٹری ضلع وسطی محمدیوسف ، آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز کے صدر محمود حامد ،نائب امیر جماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجیہہ الحسن ، ہیومن رائٹس کراچی کے صدر انتخاب عالم اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مظفر احمد ہاشمی ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے ۔اس موقع پر 1982ء میں المرکز اسلامی کے قیام سے لے کر ابھی تک مختلف ادوار میں اس میں ہونے والی سرگرمیوں اور اس پروجیکٹ کی تفصیلات اور بعد میں اسے ختم کرنے کے حوالے سے ایک ڈاکومینٹری بھی دکھائی گئی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی نے المرکز اسلامی کی بحالی کی جدوجہد اور چومکھی لڑائی لڑی ہے ۔ میئر کراچی ادارہ نور حق آئے تھے تو ہم نے ان سے کہا تھا کہ اچھے کاموں میں تعاون کرنے کی بات اچھی بات ہے اس کا آغاز المرکز اسلامی کی بحالی سے کریں لیکن 11ماہ گزر گئے انہوںنے اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی اب عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق اس کو بحال کیا جارہا ہے لیکن اگر اس کو مکمل طور پر بحال نہیں کیا گیا تو ہم جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ المرکز اسلامی کوعدالت عظمیٰ کے فیصلے کی اصل روح کے مطابق بحال کیا جائے، عدالت کو دھوکا دینے کے لیے اگر صرف نمائشی اقدامات کیے گئے تو ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے ۔ عدالت عظمیٰ نے یہ حکم بھی دیا تھا کہ اس مرکز کو سینما بنانے ، تجارتی مقاصد میں استعمال کرنے اور قرآنی آیات اور کلمہ طیبہ کو مٹانے والوں کے خلاف نیب میں مقدمات بھیجے جائیں ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کے ایم سی کے ملوث افسران کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جائے ۔ہمیں اس ملک کا نظریاتی دفاع کرنا ہے ، اسلامی اور نظریاتی تشخص کو ختم نہیں ہونے دیا جائے گا ۔المرکز اسلامی کے اندر سے قرآنی آیات اور کلمہ طیبہ کو مٹانا بہت بڑا جرم ہے اور اس جرم میں ملوث افراد اور ذمے داران کے خلاف دفعہ 295اے اور 295بی کے تحت مقدمات درج ہوسکتے ہیں ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک ہفتے کے اندر اندر یہاں سے سینما ہال مکمل طورپر خالی کیا جائے اور شادی ہال ختم کیا جائے ، اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم ایک بار پھر یہاں دھرنا دیں گے اور ہمیں پھر اس عمارت کے اندر جانے سے بھی کوئی نہیں روک سکتا ۔منعم ظفر خان نے کہا کہ آج سے6 سال قبل شروع کی جانے والی جدوجہد آج اللہ کے فضل و کرم سے کامیابی حاصل کررہی ہے ۔ اس کامیابی پر عوام بالخصوص فیڈرل بی ایریا کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں ان کی جدوجہد آج رنگ لارہی ہے ۔ عبد الستار افغانی کے دور میں یہ مرکز قائم کیا گیا پھر نعمت اللہ خان کے دور میں اس پر مزید کام ہوا مگر بدقسمتی سے مصطفی کمال کے دور میں اس کو ایک ایک تجارتی ادارے کے حوالے کردیا گیا پھر اس اسلامی مرکز کو ناچ گانوں کا اڈ ہ اور فلموں کی نمائش کے لیے سینماگھر میں تبدیل کردیا گیا ۔ جماعت اسلامی نے اس کی بحالی کے لیے جدوجہد کی اورعدالت عظمیٰ کے ازخود نوٹس کے بعد بالآخر عدالت عظمیٰ نے بحال کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ابھی کامیابی کا پہلا مرحلہ ہے ، ابھی کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات نمایاں ہوئی ہیں ، ابھی سینما ہاؤس کو مکمل طور پر اور شادی ہال کو بھی ختم ہونا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کے ایم سی اور انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر فوری طور پر شاد ی ہال بھی ختم نہ کیا گیا تو حالات کی ذمے داری میئرکراچی پر عائد ہوگی ۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک بہت بڑی سازش کے تحت اس ادارے کو دینی تشخص سے دور کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اللہ کا شکر ہے کہ آج کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات بحال ہوگئی ہیں ۔ اس وقت جب یہاں سے قرآنی آیات مٹائی جارہی تھیں ملک کے تعلیمی نصاب کے اندر سے بھی قرآنی آیات نکالی جارہی تھیں،جنرل پرویز مشرف اس کی پشت پر تھے۔نجیب ایوبی نے کہا کہ یہ اللہ کا عذاب ہے کہ آج وہ لوگ جنہوں نے المرکز اسلامی کو ناچ گانوں کے اڈے کے لیے استعمال کرنے کے لیے دیا وہ آج خود اپنے ہی شہر میں اجنبی بن گئے ہیں ۔ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد یہ مجبور ہوئے ہیں کہ اس کو اس کی اصل حیثیت سے بحال کررہے ہیں ۔ ہم ان کو متنبہ کرتے ہیں کہ المرکز اسلامی کو مکمل طور پر بحال کیا جائے اور سینما ہاؤس اور شادی ہال مکمل طور پر ختم کیے جائیں ۔محمود حامد نے کہا کہ اسلامی تہذیب اور علم و ہنر کے مرکز کو ناچ گانے کا گھر اور اسلامی مرکز کے بجائے انڈین فلموں کا اڈہ بنادیا ، ظالموں نے کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات پر فلموں کے پوسٹر لگاکر ان کو چھپا دیا ۔ آج جماعت اسلامی کی جدوجہد کے نتیجے میں یہ مرکز اپنی سابق حیثیت میں بحال ہورہا ہے ۔ اس تاریخی جدوجہد اور کامیابی پر حافظ نعیم الرحمن اور منعم ظفر خان خراج تحسین کے مستحق ہیں اورعدالت عظمیٰ کے تاریخی فیصلے پر ہم معزز عدالت کے ججوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔انتخاب عالم سوری نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد آج عوام کے تعاون سے کامیاب ہوئی ہے اور ہم کراچی کی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ کوئی تصادم کی صورت پیدا کرنے کے بجائے المرکز اسلامی کو اس کی اصل دینی اور اسلامی حیثیت کو حقیقی اور مکمل طور پر بحال کریں گے اور عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق یہاں سے سے صرف مِنی سینما ہی نہیں بلکہ شادی ہال بھی ختم کریں گے ۔سید وجیہہ الحسن نے کہا کہ آج ہم کامیابی کی طرف گامزن ہیں ، ابھی جزوی کامیابی حاصل ہوئی ہے ، ابھی بہت کام باقی ہے اور جدوجہد کو جاری رکھنا ہے ، بدقسمتی سے جو کل مجرم اور قاتل تھے وہ آج مسیحا بنے کھڑے ہیں اور میئر کراچی سے جو 12مئی کے مجرم ہیں ان سے توقع کی جارہی ہے کہ یہ المرکز اسلامی کو بحال کریں گے ۔ ان لوگوں نے شہر کے اندر سیکڑوں تعلیمی اداروں ، پارکوں ، میدانوں اور سرکاری اراضی پر قبضہ کیا ہے ان لوگوں سے یہ تمام قبضے بھی ختم کرانے ہیں ۔