کراچی(اسٹاف رپورٹر)وفا قی اردو یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے سامنے نصب پیڈسٹرین برج کی حالت انتہائی مخدوش ہوگئی ہے، دس دن قبل ڈمپر کی ٹکر سے برج کے چار سلیب ٹوٹ گئے تھے، متعلقہ ادارے کی غفلت کے باعث برج کی مرمت ابھی تک نہیں ہوسکی ہے جس کے باعث برج پیدل چلنے والوں کے لیے قابل استعمال نہیں رہا ہے، اردو یونیورسٹی کے طلباء وطالبات اور دیگر شہریوں کو یونیورسٹی روڈ کراس کرنے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے جبکہ حادثات کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اردو سائنس یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے سامنے نصب متعلقہ اداروں کی غفلت کے باعث پیڈسٹرین برج ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، دس دن قبل ایک نامعلوم ڈمپر کی ٹکر سے پیڈسٹرین برج کے چار سلیب ٹوٹ کر زمین بوس ہوگئے تھے جس کے باعث برج اب قابل استعمال نہیں رہا ہے، واضح رہے کہ تین سال قبل بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے ایک بلڈر کی خواہش پر عدالت کے حکم امتناع کے باوجود اسی پیڈسٹرین برج کے ریمپ کو توڑ دیا تھا، یہ ریمپ پیڈسٹرین برج سے منسلک تھا اور معذوروں اور بزرگ شہریوں کے لیے تعمیر کیا گیا تھا، ریمپ توڑنے کے لیے مشینری اسطرح استعمال کی گئی کہ پیڈسٹرین برج کا انفرااسٹرکچر بھی شدید متاثر ہوگیا تھا، پیدل چلنے والوں کے لیے یہ پل 2004ء میں بلٹ آپریٹ ٹرانسفر(بی اوٹی) بنیادوں پر نجی کمپنی نے تعمیر کیا، سابق سٹی ناظم کراچی نعمت اللہ خان کی خصوصی ہدایت پر اس پل کے ساتھ معذور افراد کے لیے ریمپ تعمیر کیا گیا تھا تاکہ عام شہریوں کے ساتھ یونیورسٹی میں آنے والے معذور طلبہ و طالبات وہیل چیئرپرپل کے ذریعے بحفاظت سڑک عبور کرسکیں، پل کو مختلف ادوار میں سرکاری اداروں کی جانب سے بھی نقصان پہنچایا گیا جبکہ موجودہ ٹریفک حادثے میں رہی سہی کسر بھی نکل اور اب یہ پل پیدل چلنے والوں کے لیے ناقابل استعمال ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اردو یونیورسٹی کے طلبہ وطالبات اور دیگر شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ اردو گلشن کیمپس کے نا ظم حافظ مقصود احمد نے جمعرات کے روز یونیورسٹی روڈ پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ جامعہ اردو گلشن کیمپس کے سامنے پیدل آمدورفت کا واحد ذریعہ ہے ،گزشتہ2 ہفتوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے،جس کے نتیجے میں شعبہ حیوانیات کی ایک طالبہ بھی زخمی ہوچکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی شہری انتظامیہ کی بدترین غفلت اور سستی کی وجہ سے یونیورسٹی روڈ پر ان گنت حادثات رونما ہوئے ہیں اور اسی مقام پر جامعہ اردو کی پانچ طالبات اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔حافظ مقصود کا کہنا تھا کہ انتظامیہ جامعہ اردو کے طلبہ کی جانوں سے آخرکب تک کھیلے گی؟اس موقع پر احتجاج میں موجود طلباء کا کہنا تھا کہ اگر پیر کے روز تک پل کی مکمل مرمت نہ کی گئی تو ہم یونیورسٹی روڈ کو بلاک کریں گے اور اپنا مطالبہ بالا حکام تک لے کر جائیںگے۔احتجاجی مظاہرے میں جامعہ کے طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد کے علاوہ اساتذہ نے بھی شرکت کی۔اس حوالے سے بلد یہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے ڈائر یکٹر پارکنگ اینڈ ٹرمینل مینجمنٹ قا ضی عبدالقادر نے جسارت سے بات چیت کر تے ہو ئے مو قف اختیا ر کیا کہ وفا قی اردو یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے سامنے نصب پیڈسٹرین برج 2004ء میں بلٹ آپریٹ ٹرانسفر(بی اوٹی) کی بنیادوں پر نجی کمپنی نے تعمیر کیا تھا،اورہم اس کمپنی سے مستقل رابط کرنے کی کو شش کر رہے ہیں، جلد ہی برج پر مر مت کا کام شروع کردیا جائے گا ۔