اسلام آباد(خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے فوراً بعد وزارت اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہو جائیں گے جب کہ آئندہ الیکشن میں بھی حصہ نہیں لیں گے۔ان کے بقول اس وقت ملکی صورتحال بہت گھمبیر ہے اور سیاست سے میرا دل اچاٹ ہو گیا۔جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ یہ پریس کانفرنس وبال جان بن گئی تھی، اس لیے کسی کو اطلاع نہیں دی،آج سوالات کے جوابات نہیں دوں گا لیکن چند دنوں بعد میڈیا سے کھل کر بات کروں گا۔انہوں نے کہا کہ کابینہ میں کی گئی کچھ باتیں غلط رپورٹ ہوئیں، میں کسی سے ناراض نہیں ہوں، نواز شریف اور پارٹی کے لیے اپنی ذات ایک طرف رکھ کر خدمت کی، پارٹی اور قیادت پر مشکل وقت ہے، ایسے وقت میں پارٹی سے کیوں الگ ہوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ33 سال سے پارٹی کے ہر اجلاس میں شریک ہوتا ہوں لیکن گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران اہم اجلاسوں میں نہیں بلایا گیا اور میں بن بلائے کسی اجلاس میں نہیں جاتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے کوئی ٹرین مس نہیں کی، کسی آوارہ ٹرین کا مسافر نہیں ہوں، پریس کانفرنس سے پہلے شہباز شریف، اسحاق ڈار اور سعد رفیق نے رابطہ کیا، اتوار اور پیر کی پریس کانفرنس میں بڑا اعلان کرنا تھا، اعلان تجزیوں کے مطابق ہوتا۔چودھری نثار نے کہا کہ1985ء میں جو لوگ پارٹی بنانے میں نواز شریف کے ساتھ تھے ان میں صرف میں بچا ہوں، باقی سب لوگ پارٹی یا دنیا چھوڑ گئے۔ان کا کہنا تھا کہ مخالفین بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ چودھری نثار پارٹی نہیں چھوڑ سکتا، تمام عمر پارٹی قیادت کے سامنے سچ کہا ہے، لیکن جب مشکل ترین وقت آیا تو پھر سازش چلی اور مجھے مشاورتی عمل سے بھی الگ کر دیا گیا، کچھ لوگ دیکھ رہے تھے کہ جگہ خالی ہو جائے تو ہمارا راستہ بن جائے، حکمراں سے اصل وفاداری تو یہ ہے کہ انہیں حقیقت کے بارے میں بتایا جائے اور میاں صاحب نے بھی کہا کہ نہیں آپ اچھا کرتے ہیں، میں نے وزیر اعظم سے کہا آپ نے دوسروں کی باتیں کیوں سنیں، آپ مجھے بلا کر پوچھ لیتے لیکن جب حالات نہیں سنبھلے تو ایک انتہائی فیصلہ کیا۔وزیر داخلہ کے بقول میں اب وضاحتیں دیتے دیتے تھک گیا ہوں، سازش میرے خمیر اور خون میں شامل نہیں، عہدوں پر رہنے کا کوئی شوق نہیں، عزت کے لیے سیاست کی لیکن اب یہ عذاب بن گئی ہے، اس وقت پارٹی میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مسلم لیگ (ن) کا کلچر نہیں ہے، پاناما کے معاملے پر جو گالم گلوچ والی سیاست ہو رہی تھی کم از کم قیادت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا،خدانخواستہ پاناما کیس کا فیصلہ خلاف بھی آیا تو بھی وزیر اعظم سے ملوں گا اور ان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہوں گا اور انہیں صبر کا مشورہ دوں گا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک شدید خطرات سے دوچار ہے اور اس بارے میں صرف 5لوگ جانتے ہیں کہ ہمیں گھیرے میں لیا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں صرف اپنا تحفظ نہیں کرنا بلکہ ملک کا تحفظ کرنا ہے۔انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور میڈیا سے درخواست کی کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو قبول کریں خواہ وہ کسی کے حق میں ہو یا خلاف، عدالتی فیصلہ قبول نہ کرنے کا مطلب جنگل کا قانون ہے، قوم نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے، ہمیں اداروں سے ہم آہنگی رکھنی ہے اور پارٹی کو قائم رکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر فیصلہ نواز شریف کے حق میں آئے تو انہیں ہوا میں نہیں اڑنا چاہیے اور یہ نہ ہو کہ کسی کے کہنے پر اداروں کے ساتھ ٹکراؤ کی صورتحال پیدا ہو،وزیراعظم کو اردگرد موجود لوگ سر قلم کرنے کے مشورے دیں گے لیکن نوازشریف سے کہتا ہوں کہ وہ عجز و انکساری سے فیصلہ قبول کریں اور معاف کرنے اور بھول جانے کی بات کریں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ میرا خاندانی پس منظر فوجی ہے ، ہمیشہ کوشش کی کہ فوج اور سویلین میں ہم آہنگی ہو، اسی میں ملک کی بہتری ہے لیکن میں نے کبھی سویلین اتھارٹی پر سمجھوتا نہیں کیا، اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔چودھری نثار نے اپنی پریس کانفرنس میں جنرل اسلم بیگ ‘جنرل آصف نواز اور جنرل پرویز مشرف سے شدیدمخالفت کابطور حوالہ ذکر کیا۔