عدالت عظمی کے حکم پر المرکز اسلامی سے سینما ٹھیکیدار کا قبضہ ختم

162

کراچی (اسٹاف رپورٹر)عدالت عظمیٰ کراچی رجسٹری میں المرکز اسلامی فیڈرل بی ایریا کی بحالی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی ۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ بینچ میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی شامل تھے ۔عدالت نے سنیما انتظامیہ اور ٹھیکیدار کو آج ہی مرکز اسلامی کا قبضہ چھوڑنے کا حکم دے دیا۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے عدالت عظمیٰ کی سماعت کے دوران کراچی کے ڈھائی کروڑ شہریوں کی نمائندگی کرتے ہوئے عدالت سے استدعاکی کہ المرکز اسلامی کی بحالی کے تاریخی فیصلے پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔ بلدیہ عظمیٰ کے جن افسران نے المرکز اسلامی میں مِنی سینما ہاؤس کے قیام اور تجارتی مقاصد کے استعمال کی اجازت دی ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے ۔ انہیں سزائیں ملنی چاہیے اور اس حوالے سے نیب میں رنفرنس داخل کیا جائے ۔ واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کے ایم سی کے متعلقہ افسران اور ذمے داران کے خلاف کارروائی کر نے اور ان کے مقدمات نیب بھیجنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔حافظ نعیم الرحمن کی ذمے داران کے خلاف کارروائی کر نے کی استدعا پر جسٹس مشیرعالم نے ریمارکس دیے کہ مرکز اسلامی کی بحالی اور ذمے داران کے خلاف کارروائی کا ہمارا فیصلہ من وعن برقرار ہے ۔المرکز اسلامی کو اس کی سابق حیثیت میں بحال ہو نا ہے ،ذمے داران کے خلاف کارروائی کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ آئندہ سماعت میں لیا جائے گا ۔ سنی پیکس اور فن راما کے وکلا مخدوم علی خان ایڈووکیٹ اور ارشد وحید ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے استدعا کی کہ چونکہ ہم یہ جگہ خالی کر رہے ہیں اس لیے اس حوالے سے ہماری تمام درخواستیں غیر مشروط طور پر واپس کر دی جائیں جس پر معزز عدالت نے ان کی درخواستیں خارج کر دیں۔سماعت کے دوران کے ایم سی کے ڈائریکٹر کلچر اینڈ اسپورٹس سیف عباس نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے المرکز اسلامی کو اس کی سابق حیثیت میں بحال کر دیا ہے اور شادی ہال بھی خالی کرایا جارہا ہے ۔ بعد ازاں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے عدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر تے ہوئے کلمہ طیبہ اور قرآنی آیا ت کی بحالی پر اہل کراچی کو مبارکباد پیش کی اورکہا کہ عدالت عظمیٰ کے تاریخ ساز فیصلے سے لادینی قوتوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔المر کز اسلامی کی شناخت کی بحالی کراچی کی اسلامی شناخت کی بحالی ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ شادی ہال کو بھی فوری طورپر خالی کرایا جائے اور المرکز اسلامی میں مرکزقرآن و سنہ کے طور پر سرگرمیاں شروع کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے المرکز اسلامی کو شادی ہال اور سینما ہاؤس بنایا تھا ہم ان کے خلاف توہین رسالت اور توہین مذہب کے حوالے سے بھی ایف آئی آر درج کرانے کے بارے میں غور کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کی ذمے داری ہے کہ المر کز اسلامی کو فحاشی اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کر نے کی اجازت دینے والے افسران اور متعلقہ ذمے داران کے خلاف مقدمات نیب کو بھیجے تاکہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی اصل روح کے ساتھ مکمل طور پرعمل در آمد کیا جاسکے ۔کے ایم سی نے اگر ایسا نہ کیا تو یہ عدالت کی حکم عدولی اور توہین عدالت کے مترادف ہو گا جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔جماعت اسلامی کی سیاسی و جمہوری اور آئینی و قانونی جدو جہد مرکز اسلامی کی بحالی اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر مکمل عمل در آمد تک جاری رہے گی۔اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے ڈپٹی سیکرٹری سیف الدین ایڈووکیٹ ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ، سید شعاع النبی ایڈووکیٹ، ،عبد الوحید ایڈووکیٹ،پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے جنرل سیکرٹری نجیب ایوبی ، قاضی صدر الدین اور دیگر بھی موجود تھے ۔