کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی خواتین کی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اور نئے سیاسی مستقبل کی جانب پیش رفت ہے۔جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان مہم کی کامیابی کا آغاز ہے ہم کسی ایک فرد یا خاندان کا نہیں بلکہ تمام کرپٹ عناصر کا احتساب اور کرپٹ سسٹم سے نجات چاہتے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے مطالبہ کیاہے کہ آنے والے الیکشن میں امیدواروں کے چناؤ کے لیے آئین کی شق نمبر 62۔63 ،کو لازمی قراردیا جائے تاکہ کرپشن کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو۔انہوں نے عوامی شعور کی بیداری اور ذہنی تربیت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی بیداری محض اس ایک فیصلے تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ عوام اب ملک کے مستقبل کی باگ ڈور امین اور صادق افراد کے ہاتھوں میں دیں تاکہ کرپشن سے مکمل نجات ملے۔علاوہ ازیں دردانہ صدیقی نے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے تحت مقامی ہوٹل میں پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا سے وابستہ خواتین صحافیوں کے ساتھ ’’آؤ امیدِ سحر کی بات کریں ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ نشست سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ پاکستانی عورت معاشرے کے تحفظ میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہے ۔خواتین اپنی قدرو منزلت سے آگاہ نہیں ہیں۔ جماعت اسلامی خواتین عورت کے حقوق، کاروکاری،زیادتی اور ملازمت پیشہ خواتین کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے ۔ دوسری سیاسی جماعتوں کے بر خلاف جماعت اسلامی حلقہ خواتین کا ہر سطح پر جدا گانہ نظم موجود ہے ۔گلی محلوں سے لے کر ایوان بالا تک ہماری خواتین بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں،جماعت اسلامی کا وژن بہت واضح ہے۔ اسلامی پاکستان ہی خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ناظمہ کراچی فرحانہ اورنگزیب نے میڈیا کے نمائندگان کو دعوت دی کہ اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں اور معاشرے کے مثبت پہلووں کو اجاگر کر کے اندھیروں کا خاتمہ کریں اور خوبصورت سحر کی امید بنیں۔ اس موقع پر میڈیا کی نمائندگی کرتے ہوئے ثنا غوری ،شہر بانو،منزہ سہام،رضیہ سلطانہ،ثروت عسکری،حمیرہ قریشی ،عائشہ رملہ، حمیرہ اطہر،غزالہ اسلم اور غزالہ فصیح نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے جماعت اسلامی کے کردار کو سراہا اور توقع ظاہر کی کہ میڈیا سے وابستہ خواتین کے مسائل کے حل کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائی جائے گی ۔اس موقع پر نائب قیمہ رعنا فضل ،تسنیم معظم،قائم مقام ناظمہ صوبہ سندھ انوری بیگم اور دیگر بھی موجود تھیں۔