ڈائریا سے سالانہ سوا لاکھ بچے موت کا شکار ہوجاتے ہیں،ماہرین

178

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر عرفان حبیب نے کہا ہے کہ ڈائریا سے بچوں کی 40 فی صد اموات کو او آر ایس کے استعمال سے روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی اجزا زنک اور کم اوسمولاریلی کا حامل او آر ایس ڈائریا سے متاثرہ بچوں کے لیے بہترین حل ہے۔ چائلڈ لائف اس وقت دس لاکھ مریضوں کو اپنے تین ایمرجنسی رومز، 22 بنیادی صحت کے کلینکس اور احتیاطی پروگراموں کے تحت ہر سال علاج فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خصوصی او آر ایس پلانے کا رواج انتہائی کم یعنی 5 فی صد ہے اور اس کے استعمال پر خصوصی زور دینا ہوگا تاکہ بچوں کوڈائریا سے بچایا جا سکے۔ زنک کی آمیزش سے ڈائریا سے ہونے والی پیچیدگیاں اور بچوں کی 40 فی صد اموات کو روکا جا سکتا ہے اور اس کے لیے خصوصی پالیسی پر کام کیا جانا چاہیے۔ ہرسال 29 جولائی کو عالمی او آر ایس ڈے منایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر عرفان نے عالمی او آر ایس ڈے کے موقع پر مزید کہا کہ ہر سال پاکستان میں ایک لاکھ 25 ہزار بچے ڈائریا کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں جب کہ پانی کی کمی کا پہلا علاج او آر ایس ہے۔ پاکستان میں 24 ملین بچے پانچ سال سے کم عمر کے موجود ہیں اور ہر سال ان میں سے چار سال کی عمر کے بچے اوسطاً ہر سال تین سے چار بار ڈائریا کا شکار ہوتے ہیں اور اس طرح مجموعی طور پر ہر سال متاثرہ بچوں کی تعداد 120 ملین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ہائیڈریشن دراصل جسم میں پانی، نمکیات اور اہم معدنی اجزا کی کمی ہوتی ہے جو دماغ، جگر، گردے اور دل جیسے اہم اجزا کے افعال کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان اجزا کی کمی سے جسم کا نظام درست کام نہیں کرتا اوربعض اوقات موت واقع ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈائریا کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں بعض میں معمولی، درمیانی اور شدید نوعیت کی بھی ہو سکتی ہیں۔ ان علامات میں پانی کی طلب، زبان کا خشک ہونا، جسم میں کم زوری، چکر آنا، دل کی دھڑکن کا بڑھنا، متلی ہونا، چڑچڑا پن، پسینہ اورپیشاب کم آناجیسی شکایات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ او آر ایس کا استعمال، اس کا تیار کرنا اور ہاتھ دھونے کا طریقہ کار ماؤں اور دیکھ بھال کرنے والوں کو آنا چاہیے۔ یہ او آر ایس جو کم اوسمولوریٹی (215-245 mOsm/l) یا کم نمک اور 75-90 mmol/l گلوکوز کے ہوتے ہیں، مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ ان او آر ایس کا جب عام او آر ایس سے موازنہ کیا جاتا ہے تو یہ کم فضلے کے اخراج، الٹیوں میں کمی اور آئی وی تھراپی کے کم استعمال کا باعث بنتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی نگہداشت میں انتہائی احتیاط سے کام لیں اور خاص طور پرمون سون کے موسم میں بچوں کا خیال رکھیں،کیوں کہ پانچ سال سے چھوٹے بچوں کی اموات کی دوسری بڑی وجہ ڈائریا ہے۔ بچوں کو نمک، پانی اور شکر سے توانا رکھیں، یہی واحد حل ہے۔ بچوں کو ہرگز کوئی دوائی اس وقت تک نہ دیں جب تک ڈاکٹر کی ہدایت نہ ہو اور اس کے بجائے بچوں کو او آر ایس دیں تاکہ ڈی ہائیڈریشن کو روکا جا سکے۔
ماہرین