***۔۔۔۔۔۔سکھر ۔۔۔۔۔۔***

133

سکھر(نمائندہ جسارت) پاکستان سمیت دنیا میں 28 جولائی عالمی ادارہ صحت کے زیر اہتمام ورلڈ دے ہیپاٹائٹس منایا جا رہا ہے، امسال کا تھیم ایلیمنیٹ ہیپاٹائٹس یعنی ہیپاٹائٹس کا خاتمہ ہے اس وقت دنیا میں چائنہ پہلے نمبر پر اس بیماری سے متاثر ہے، پاکستان میں 1-1/2 کروڑ سے زائد جبکہ سندھ میں تقریباً 30 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا ہیں، ہیپاٹائٹس سی کی بروقت تشخیص ہو جائے تو 95% فیصد علاج ممکن ہے۔ عطائی ڈاکٹرز، غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکس، حجام اور مرغن غذائیں بیماری کا سبب ہیں، سندھ حکومت کی جانب سے تمام بڑے شہروں کی ہسپتالوں میں لیورکلینکس قائم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار غلام محمد مہر میڈیکل کالج سکھر کے اسسٹنٹ پروفیسر (میڈیسن) انچارج وزیراعلیٰ پروگرام برائے ہیپاٹائٹس سکھر ڈاکٹر افتخار علی شاہ نے ہیپاٹائٹس کے عالمی دن پر عوامی آگاہی مہم میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ عموماً ہیپاٹائٹس کی ابتدائی علامات کو مرض کے متعلق معلومات نہ ہونے کی وجہ سے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ بد قسمتی پاکستان سمیت سندھ بھر میں ہیپاٹائٹس کی منتقلی اور پھیلاؤ کی شرح میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کی علامات ظاہر تین سو ہیں، تاہم بعض کیسز میں تھکاوٹ، بھوک نہ لگنا، بخار اور معمولی پیٹ درد، جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ جبکہ تاخیر سے ظاہر ہونے والی علامات میں وزن کم ہونا چہرے کا رنگ پیلا پڑ جانا، پاؤ اور ہاتھ اور جسم میں سوجن سانس سے بدبو آنا شامل ہیں۔ جبکہ دنیا بھر کے ماہرین ہیپاٹائٹس سی کے علاج کے حوالے سے اس بات پر متفق ہیں کہ مرض کی بروقت تشخیص اور مناسب موثر علاج کی بدولت مریضوں کو دائمی انفکشن اور پیچیدگیوں سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ واضع رہے کہ ان میں بے ہوشی طاری، پیٹ میں پانی بھر جانا، گردوں کا فیل ہونا اور جگر کا سرطان شامل ہے۔ پاکستان میں اس وقت ہیپاٹائٹس کے پانچ وائرس اے، بی، سی، ڈی، ای عام ہیں ان میں وائرسز کو جب بھی موقع ملتا ہے یہ انسانی جسم میں داخل ہوکر جگر کی خرابی کا باعث بن جاتے ہیں جبکہ ہیپاٹائٹس بی، سی اور ڈی ہماری جسم میں کسی بھی زخم کے ذریعے مظہر آلات، ایک سے زائد بار سرینج، بلڈ اور سوئی کے استعمال اور غیر محفوظ خون کے ذریعے بھی پھیلتے ہیں۔ ڈاکٹر افتخار علی شاہ نے کہاکہ ہیپاٹائٹس بی حاملہ عورت کے ذریعے شکم مادر میں پلنے والے بچے کو متاثر کر سکتا ہے لیکن ہیپاٹائٹس بی وائس سے بچاؤ کے حفاطتی ٹیکے سول ہسپتال سکھر سمیت سندھ میں قائم تمام لیورکلینکس پر موجود ہیں۔ یہ ٹیکے نو ملود کو پیدائش کے سات روز کے اندر اندر لگائے جاتے ہیں۔ ہیپاٹاٹئس کی تشخیص کے لیے عموماً لوگ Anti HCV کا ٹیسٹ کرواتے ہیں کہ مرض کی لیول کیا ہے لیکن افسوس لوگ حکیموں، عطائی ڈاکٹرز اور دم درود کروانے کے لیے مختلف ادویات اور حربے استعمال کرتے ہیں اور نہ تجربے کار معالجین سے علاج کرواتے ہیں، زیادہ تر مریض شفایاب ہونے کے بجائے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہیپاٹائٹس بیماری کسی بھی عمر کے فرد کو ہو سکتی ہے اس وقت سندھ حکومت کی جانب سے سندھ کے تمام بڑے ہسپتالوں میں لیورکلینکس قائم ہیں جہاں مرض کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ ویکسین اور ادویات بلامعاوضہ فراہم کی جا رہی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ وقت سے پہلے علاج کروایا جائے اپنی طرز زندگی، غذاؤں پر توجہ دی جائے پانی کا استعمال کیا جائے صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے فوری اور لازمی ویکسین کروائی جائے تاکہ اس موذی مرض سے بچا جا سکے** روہڑی ریلوے اسٹیشن کے قریب کراچی جانیوالی مال گاڑی کی ایک بوگی پٹری سے اتر گئی، جس کے نتیجہ میں اپ اورڈاؤن دونوں ٹریک بند ہو گئے ، اور مختلف ٹرینوں کو خیرپور اور سکھر اسٹیشن پر روک دیاگیا، حادثہ کے بعد روہڑی لوکو شیڈ سے امداد ی مشینری کے زریعہ ریلوے ٹریفک کو بحال کر دیا گیا** ایس ایس پی خیرپور غلام اظفر مہیسر کی ہدایات پرخیرپور میں تعلقہ ہیڈ کوارٹرز میقائم اے ایس پی ڈی ایس پیز دفاتر میں خواتین کے مسائل کے حل کیلیے لیڈیز کملپنٹس سیل قائم کر دیے گئے ہیں، جہاں لیڈیز پولیس خواتین کے مسائل و شکایات سن کر انکے حل کیلیے قانونی کاروائی کریں گی** ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر سکھر عزیز اللہ عباسی نے سکھر ضلع میں ووٹ کی اہمیت اور آگہی کے لیے ڈسٹرکٹ کونسل ہال سکھر سے پریس کلب تک ایک واک کی قیادت کی۔ جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی اورمکاتب فکر کے افرادنے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اس موقع پر عزیز اللہ عباسی نے کہا کہ ووٹ ضرورت نہیں بلکہ ہر شہری کا فرض ہے اور ملک میں جمہوریت کو فروغ دلانے کے لیے ہر فرد کو شناختی کارڈ بنوانے کے ساتھ ووٹ کے اندراج کے لیے فارم جمع کرانا چاہیے ۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان 8300موبائل سروس شروع کی ہے اپنے ووٹ کے اندراج کو یقینی بنانے کے لیے ایس ایم ایس بھیجیں اس کے علاوہ اگر کسی ووٹر کے نام میں کوئی غلطی یا تصحیح کرانی ہے تو وہ فوری طور پر الیکشن کمیشن کی ڈسٹرکٹ آفس سے رابطہ کریں تاکہ الیکشن کے دوران پریشانی کا سامنانہ کرنا پڑے ۔ اس کے علاوہ الیکشن کے نظام کو بہتر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے**پروفیسر ڈاکٹر سید اسد رضا عابدی رجسٹرار شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے اعلامیہ کے مطابق شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور اور اس کے تمام کیمپس موسم گرما کی تعطیلات کے اختتام پر 15اگست 2017کو کھلیں گے۔ رجسٹرار کے مطابق پوائنٹ بسیں اپنے مقررہ روٹس پر چلیں گی۔ اس سلسلے میں طلبہ و طالبات کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کلاسوں میں اپنی حاضری یقینی بنائیں**سید مہدی شاہ راشدی ناظم امتحانات شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے اعلامیہ کے مطابق سالانہ امتحانات 2016میں لیے جانے والے ایم اے (پریویس) اکنامکس اور ایم اے (فائنل) اسلامک کلچرکے امتحانات کے نتائج کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ نتائج کا گزیٹ سکھر اور لاڑکانہ ریجن کے تمام ملحقہ کالجوں کو بھیجا جا چکا ہے۔** ڈپٹی کمشنر سکھر رحیم بخش میتلو نے کہا ہے کہ عظیم صوفی شاعر اور عالم فقیر قادر بخش بیدل کے عرس کے انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے سب کمیٹیاں بنائی جائیں، کمیٹیوں میں نوجوان نسل کو بھی شامل کیا جائے تاکہ نوجوان نسل اپنے بزرگوں اور شاعروں کی خدمات سے آگاہ ہو سکیں ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فقیر قادر بخش بیدل کے سالیانہ عرس کے انتظامات کے سلسلے میں اپنے دفتر کے کانفرنس ہال میں ایک منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر بیدل یادگار کمیٹی کے جنرل سیکریٹری اختر درگاہی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فقیر قادر بخش بیدل کا سالانہ عرس 07 تا 09اگست تک جاری رہیگا اور عرس کا افتتاح صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ اور کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ کرینگے۔ عرس کے پہلے دن محفل سماع اور سگھڑ کانفرنس منعقد کی جائیگی جبکہ 09اگست شام 5بجے مشاعرے محفل موسیقی بیدل آڈیٹوریم میں منعقد ہوگی جس کی صدارت ایم این اے اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ کرینگے ۔ اجلاس میں بیدل یادگار کمیٹی کے سیکریٹری اختر درگاہی نے بتایا کہ فقیر قادر بخش بیدل کے اس سال بھی چار بہترین ایوارڈ دیے جائینگے ۔ ڈپٹی کمشنر سکھر نے پولیس افسران کو ہدایت کی کہ عرس کے دوران زائرین کے لیے فل پروف سکیورٹی کے انتظامات کے جائیں اور ٹریفک کے نظام کو بھی بہتر کیاجائے ، ڈی سی سکھر نے روہڑی کے ٹی ایم او کو بھی ہدایت کی کہ وہ صفائی ستھرائی اور پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔