ہیپا ٹائٹس کے مریضوں کو بے جا رویوں سے مایوس نہ ہو نے دیں

259
فاطمہ جناح میڈیکل کالج یونیورسٹی کے طلبہ ہیپاٹائٹس آگاہی واک میں شریک ہیں

لاہور ( آن لائن) ہیپا ٹائٹس کے عالمی دن کے موقع پر لاہور جنرل ہسپتال میں پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ پروفیسر غیاث النبی طیب اور ڈاکٹر اسرار الحق طور کی قیادت میں آگاہی واک اور سیمینار کا انعقاد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر غیاث النبی طیب نے کہا کہ کہ ہیپا ٹائٹس سی کوئی اچھو ت بیماری نہیں ، ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ہم اس مرض سے متاثرہ مریضوں کو ایسی باتوں اور بے جا رویوں سے مایوس نہ ہو نے دیں بلکہ مریض کی خوراک اور صفائی کا خاص خیال رکھیں کیونکہ بروقت تشخیص اور مناسب علاج سے زیادہ مریض صحت یاب ہو سکتے ہیںڈاکٹر اسرار الحق نے کہا کہ خواتین کیلیے ہیپا ٹائٹس سے بچاؤ کیلیے بیوٹی پارلر اہمیت کے حامل ہیں مقررین نے کہا کہ 90 کی دہائی میں اس بیماری کے بارے میں آگاہی نہیں تھی لیکن آج میڈیکل کے شعبے میں جدید تحقیق اور علاج معالجے کی سہولتوں سے صورتحال کافی بہتر ہو چکی ہے اور2کروڑ مریضوں کو جلد از جلد علاج کی طرف آنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل کے شعبے سے وابستہ افراد کے علاوہ میڈیا اور سماجی تنظیموں کے عوامی شعور پیدا کرنے کیلیے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا ۔ہیپاٹائٹس کے عالمی دن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک وائرس اس بیماری کو پھیلانے کا باعث بنتا ہے ہیپا ٹائٹس کا مطلب ہے جگر کی سوزش ۔سادہ الفاظ میں کچھ وائرس جگر میں جا کر ورم پیدا کرتے ہیں جسے ہیپاٹائٹس کہتے ہیں مجموعی طور پر اس کی تین اقسام ہیں جبکہ طویل عرصے تک دنیا ہیپا ٹائٹس کا باعث بننے والے صرف دو قسم کے وائرسوں یعنی ’’اے’’اور ’’بی’’سے ہی واقف تھی آج اس کی ’’ڈی،’’ای’’حتیٰ کہ ’’جی’’تک اقسام سامنے آ چکی ہیں پہلی قسم وہ ہے جو آلودہ خوراک کھانے یا آلودہ پانی پینے سے ہوتی ہے ہیپا ٹائٹس ’’اے’’اور ’’ای’’اس میں شامل ہیں جن کے وائرس آلودہ پانی یا جراثیم سے آلودہ اشیا مثلاًفالودہ ،گول گپے سموسے ،کٹے ہوئے پھل وغیرہ کھانے سے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور سیدھا جگر پر حملہ آور ہوتے ہیں یہ ووائرس تکلیف دہ تو بہت ہوتے ہیں لیکن جگر پر اپنا نشان نہیں چھوڑتے اور کچھ عرصے بعد ختم ہو جائے جاتے ہیں اس لیے انہیں مہلک تصور نہیں کیا جا تا انہیں پانی سے ہونے والی یا ’’واٹر بورن ’’بیماریاں کہا جاتا ہے دوسری قسم پہلی قسم کے برعکس بی ،سی اور ڈی وائرس کے جسم میں داخل ہونے کا بڑا ذریعہ خون ہے لہذا یہ خون سے لگنے والی یا بلڈ بورن بیماریاں کہلاتی ہیں ڈاکٹرز کے مطابق ہیپاٹائٹس ڈی کا وائرس بی کے ساتھ مل کر انفیکشن کرتا ہے اور اکیلے یہ کام نہیں کر سکتا مزید یہ کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس انسانی جسم کی رطوبتوں کے ذریعے ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے۔ ان رطوبتوں میں خون ، تھوک اور جنسی اعضاء کی رطوبتیں شامل ہیں ۔