عرب ممالک اور اسرائیل کق قریب لانے کی سازش

422

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) ایک اسرائیلی رپورٹ میں عرب ممالک اور صہیونی ریاست کو قریب لانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس تجویز میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کی موجودہ صورت حال پر ایک کانفرنس بلائی جائے، جس میں اسرائیل کے ساتھ اردن، سعودی عرب، مصر اور فلسطینی انتظامیہ شریک ہوں، تاکہ مسلمانوں میں اسرائیل کی تصویر کو اچھا بنا کر پیش کیا جاسکے اور انتہاپسند عناصر کو مسجد اقصیٰ کی حالیہ کشیدگی کا فائدہ اٹھانے سے روکا جاسکے۔ تاہم اس تجویز کا اصل مقصد عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی راہ ہموار کرنا ہے۔ اسرائیل کی تل ابیب یونیورسٹی کے شعبہ تحقیقات برائے قومی سلامتی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چند روز قبل عمان میں اسرائیلی سفارت خانے کے اندر پیش آنے والے واقعے کے بعد اسرائیل اور اردن میں پیدا ہونے والی کشیدگی خطے کے بحرانوں کے طویل المیعاد حل کا بہانا بن سکتی ہے۔ اس رپورٹ کو تیار کرنے والے عالمی یہودی کانگریس کے سابق سربراہ پروفیسر عودید عیران ا کہنا ہے کہ یہ بہترین موقع ہے کہ اس کانفرنس کے ذریعے ان تمام سوالات اور سلامتی سے متعلق خدشات پر تبادلہ خیال کیا جائے، جو مسجد اقصیٰ کی حالیہ کشیدگی سے پیدا ہوئے ہیں۔ پروفیسر عودید عیران کا مزید کہنا ہے کہ یہ کانفرنس اردن کی جانب سے اور اردن میں ہی بلائی جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس کانفرنس میں مسلمانوں کے حرمین شریفین کی متولی سعودی حکومت، اسلامی تعاون تنظیم میں بیت المقدس کمیٹی کے نگران ملک مراکش، فلسطینی انتظامیہ، ادارۂ اسلامی اوقاف بیت المقدس اور اسرائیل کی شرکت یقینی بنائی جائے۔ پروفیسر عیران نے کہا ہے کہ اس کانفرنس سے نہ صرف اسرائیل کے اردن اور مصر کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوں گے، بلکہ خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کی راہ بھی ہموار ہوگی۔
عرب ممالک/ اسرائیل