یورپ میں مہاجرین مخالف مہم کو ناکامی کا سامنا

448

نکوسیا (انٹرنیشنل ڈیسک) مشرق وسطی، ایشیا اور افریقا میں جاری خانہ جنگیوں اور مسلسل بڑھتی غربت کے باعث یورپ کو 2015ء سے تارکین وطن کے سنگین بحران کا سامنا ہے۔ مشرقی یورپ کی ریاستوں کی جانب سے اپنی سرحدیں بند کردینے کے باعث تارکین وطن کا سارا زور شمالی افریقا خصوصاً لیبیا سے بحیرہ روم کے راستے جنوبی یورپ خصوصاً اٹلی پہنچنے پر ہے، جہاں اس وقت بھی کوئی ڈیڑھ لاکھ تارکین وطن موجود ہیں۔ اب اس بحری راستے کو بند کرنے کے لیے بھی ایک مہم شروع کی گئی ہے، تاہم اطالوی حکومت کی نسبتاً مہاجر دوست پالیسیوں کے باعث اس مہم کی قیادت ’دفاع یورپ‘ نامی ایک تنظیم کے پاس ہے۔ یہ تنظیم بحیرہ روم میں تارکین وطن کو بچانے کے لیے جاری یورپی مشن صوفیا اور امدادی تنظیموں کی کارروائیوں کے خلاف ہے۔ یہ تنظیم اس مقصد کے لیے ایک چارٹرڈ بحری جہاز لے کر بحیرہ روم میں اس جانب روانہ ہے، جہاں یورپی امدادی کارروائی جاری ہے۔ یورپی باشندوں میں مہاجرین کی آمد کے نام نہاد منفی اثرات کی تشہیر کے لیے روانہ ہونے والا یہ جہاز مختلف یورپی ممالک کی بندرگاہوں پر جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ بحری جہاز قبرص پہنچ گیا ہے، تاہم اسے دارالحکومت نکوسیا کی بندرگاہ پر لنگرانداز نہیں ہونے دیا جا رہا، کیوں کہ وہاں کے انتہائی بائیں بازو کے حلقوں نے بحری جہاز پر حملے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ یہ بحری جہاز اس وقت نکوسیا سے 40 کلومیٹر دور کھلے سمندر میں ہے۔ تنظیم کے ترجمان تھورسٹن شمڈٹ نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ کئی ممالک کی حکومتوں نے انہیں مطلع کیا ہے کہ ان کے بحری جہاز ’سی اسٹار‘ کو سیکورٹی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔