یہود و ہنود گٹھ جوڑ

230

Edarti LOHمقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں قابضین کی طرف سے جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں ان میں مکمل یکسانیت ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہے کہ یہود و ہنود مل کر مسلمانوں کا استیصال اور استحصال کررہے ہیں ۔نریندر مودی یہ اعلان تو کر ہی چکے ہیں کہ بھارت اور اسرائیل پاکستان کے مشترکہ دشمن ہیں ۔ فلسطین پاکستان نہیں ہے لیکن چونکہ اسرائیل فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہا ہے اس لیے بھارت کی انتہا پسند بی جے پی حکومت نے بھی فلسطینیوں کو اپنا دشمن قرار دے دیا ہے چنانچہ حالیہ دورہ اسرائیل میں گجرات کا قسائی کسی فلسطینی رہنما سے ملا نہ اس علاقے کا دورہ کیا، حالاں کہ تحریک آزادی فلسطین کے رہنما یاسر عرفات نے بھارت کے کئی دورے کیے اور ان کی آئو بھگت کی گئی۔ بھارتی حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا اور بھارتی پاسپورٹ پر اسرائیل کا ویزاممنوع تھا ۔لیکن مودی حکومت نے مسلم دشمنی میں پلٹا کھایا ہے۔ اس کے نتیجے میں بھارت سرکار کو اسرائیل سے بہت کچھ ملنے کی امید ہے۔ اسرائیلی تشدد سے صرف دو ہفتوں میں 15فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں تو شہیدوں کا کوئی شمار ہی نہیں ۔ اسرائیل نے قبلہ اول کو مسلمانوں کے لیے بند کردیا تھا اور مسلمان مسجد اقصیٰ میں نماز نہیں پڑھ سکتے تھے۔ اسی طرح قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر مساجد کے دروازے بند کردیے ہیں ۔ لیکن دونوں مقامات پر قبضے کے خلاف جدوجہد جاری ہے۔ بیت المقدس پر اسرائیلی قبضہ پورے عالم اسلام کی غیرت کا مسئلہ ہے لیکن غیرت و حمیت کہیں جا چھپی ہے۔ چنانچہ عرب ممالک اور اسرائیل کو قریب لانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور سفارتی تعلقات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ تل ابیب میں اردن، سعودی عرب، مصر اور فلسطینی انتظامیہ کی مشترکہ کانفرنس بلانے کی تجویز ہے۔ اگر ان منصوبوں پر عمل ہوگیا تو کئی عرب ممالک کی حکومتوں کو عوام کی شدید مزاحمت کا سامنا ہوسکتا ہے۔ پاکستان کو ایسے مذموم عزائم کی راہ روکنی چاہئے ورنہ ازلی دشمن بھارت کو بھی تقویت ملے گی۔