یوگا نام ہے سانس کی مشقوں کا ،وارم اپ ورزشیں کریں احتیاط سے

1140

دس باتیں… دس احتیاطیں
یوگا کی تمام مشقوں کے آغاز سے پہلے درج ذیل باتوں پر غور اور عمل کرنا ضروری ہے ۔
1۔ وہ جگہ جہاں ان مشقوں کی پریکٹس کی جائے صاف اور ہوا دار ہو مسہری یا چوکی کا استعمال ممنوع ہے ۔ یہ مشقیں سخت اور ہموار جگہ پر قالین، دری ، چادر بچھاکے کی جاتی ہیں ۔
2۔ آپ کے کپڑے ڈھیلے ڈھالے ہوں اور گرم نہ ہوں ۔ سخت سردی کے موسم میں ہلکے گرم کپڑے استعمال کیے جا سکتے ہیں ۔
3 تمام ورزشیں خالی پیٹ یا صبح کے وقت ناشتے سے پہلے نہایت بہتر اور موثر ہوتی ہیں ۔ ورزش کے آدھے گھنٹے کے بعد اچھی غذا مثلاً کسی پھل کا تازہ جوس اور دودھ پیا جا سکتا ہے۔ اگر صبح موقع نہ ملے تو کھانے کے چار گھنٹے بعدیہ مشقیں کر لیں مگر 24 گھنٹوں میں صرف ایک بار ہی کریں ۔
4 ۔ جس جگہ ورزش کر رہے ہوں وہاں شور و غل نہ ہو ۔
5 ۔ ہر ورزش کے دوران ایک مخصوص وقت کے لیے ٹھہرنا یا رکنا بھی ضروری ہے ۔
6 ۔ ورزشوں کے درمیان وقفوں کے دوران جسم کو ڈھیلا چھوڑ کر گہرے اور لمبے سانس لیں یعنی جتنا ممکن ہوسانس کو ناک کے ذریعے پھیپڑوں میں جمع کر کے منہ کے ذریعے پورا سانس بار نکالیں ۔ یہ طریقہ یوگا کا ایک نہایت اہم پہلو ہے ۔ سانس کے اس عمل سے جسم کا دوران خون نارمل ہوتا ہے ۔ صبح کے وقت گہرے سانس لینے سے خون پتلا ہوتا ہے جو انسان کو بلڈپریشر سے محفوظ رکھتا ہے ۔
7 تمام ورزشوں کو شروع کرنے سے پہلے دوران خون تیز کرنے اور جسم کو ہلکا گرم کرنے کے لیے سب سے پہلے تھوڑی اچھل کود ، دوڑ یا وارم اپ کی چند ہلکی پھلکی ورزشیں توجہ سے کرنی چاہئیں ۔
ذیل میں ہم چند بنیادی ورزشوں کی تفصیل درج کر رہے ہیں ۔ یہ وارم اپ ورزشیں پوری توجہ اور اعتماد اور لگن سے کی جائیں تو بتدریج نتائج سامنے آئیں گے ۔
گردن کا گھمائو
دونوں پیروں کو باہم ملا کر سیدھے کھڑے ہو جائیں ۔
گردن سے نچلے حصے کے بدن کو ساکن رکھتے ہوئے گردن کے اوپر سر کو جتنا ممکن ہو نیچے کی طرف جھکائیں ۔
سر کو گردن پر جس انداز سے گھڑی کی سوئی دھیرے دھیرے حرکت کرتی ہے آپ بھی دائرے میں حرکت دیں ۔
اب پہلا قدم ویسے ہی اٹھائیں یعنی اگر دائیں جانب گردن گھمائی تھی تو اب بائیں سمت میں یہی عمل دہرائیں ۔
درمیان میں ایک منٹ کا وقفہ کر کے دس چکر اسی طرح مکمل کر لیں ۔
سر کو اوپر اٹھا کر لمبے اور گہرے سانس ناک سے لے کر منہ سے خارج کریں ۔
دو چار سانس لینے کے بعد اب دوبارہ سر کو قدرے نیچے جھکائیں کہ جسم پر اس کے جھکائو کا اثر نہ ہو ۔
کمر کا گھمائو
دونوں پیروں کے درمیان تقریباً ایک سے ڈیڑھ فٹ تک کا درمیانی فاصلہ رکھ کر سیدھے کھڑے ہو جائیں اور دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے کمر کے دونوں اطراف اس طرح گھما کر پکڑبنائیں کہ دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کا رخ کمر کی جانب یعنی پیچھے رخ پر جبکہ دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے جسم کے سامنے کے رخ پر اپنی گرفت بنائیں ۔
اب دونوں ٹانگوں کے گھٹنوں کو سیدھا رکھتے ہوئے اور اوپری جسم کو بھی قدرے یکساں حالت میں رکھتے ہوئے درمیانی جسم یعنی کمر اور پیٹ کو دائرے کی صورت میں گھڑی دار سمت میں گھمائیں یعنی جس طرح گھڑی کی سوئی دھیرے دھیرے آگے بڑھتی ہے ۔
ا ب پہلی حالت کے مطابق ایک چکر اور مکمل کر لیں ۔ بالکل اسی طرح 10 چکر مکمل کر لیں ۔ اس ورزش کو کرنے سے کمر پیٹھ اور ریڑھ کی ہڈی کے تمام مہرے اچھی طرح وارم اپ ہو جاتے ہیں جو جسمانی لچک اور اعصابی رابطوں میں قوت پیدا کرتے ہیں ۔
گھٹنوں کا گھمائو
دونوں پیروں کے پنجوں کو آپس میں ملا کر سیدھے کھڑے ہوجائیں ۔
اوپری جسم کو قدرے نیچے جھکا کر دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور انگلیوں سے دونوں ٹانگوں کے گھٹنوں پر اپنی گرفت بنائیں جبکہ گھٹنے بھی آپس میں ملے ہوئے حالت میں ہوں ۔ یہ حالت ایسی ہے جیسے نماز میں رکوع میں جاتے ہوئے قیام کیا جاتا ہے ۔
اب گھٹنوں کو جسم کے سامنے نکالتے ہوئے پیروں کی ایڑھیوں کو ہلکا سا اٹھائیں اور پیروں کے پنجوں پر جسم کا توازن قائم کریں ۔
اسی حالت میں جسم کو توازن میں رکھتے ہوئے دونوں گھٹنوں کو باہم ملی ہوئی حالت میں اور انگلوں کی گرفت کے ساتھ دائرہ نما گھڑی جیسی سمت میں حرکت دیں ۔ گھڑی کی سوئی جیسی دائرہ نما حرکت کے 10چکر کرنے کے بعد اس عمل کو الٹا دہرائیں ۔
ان تمام مشقوں کا انسانی جسم اور روح سے گہرا تعلق ہے ۔ یوگا کی دنیا بہت وسیع ہے ۔ ہر انسان کو ہزار ہا صلاحیتیں ودیعت ہوتی ہیں جنہیں وہ خود بھی نہیں پہچانتا لیکن اگر یوگا کے ذریعے ذہنی ، روحانی اور جسمانی صلاحیتوں کو بیدار کر کے بروئے کار لایا جائے تو زندگی میں خوشگوار انقلاب لایا جاسکتا ہے ۔