احتساب نواز شریف اور انکے خاندان تک محدود نہیں رہنا چاہیے‘ لیاقت بلوچ

530

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ احتساب کا عمل نواز شریف اور ان کے خاندان پر ختم نہیں ہو نا چاہیے،عدالت عظمیٰ پر تاریخی اور جرأت مندانہ فیصلے کے بعد بڑی ذمے داری عائد ہو گئی ہے کہ وہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے واضح روڈ میپ اور میکنزم دے اور پاناما لیکس کے 450سے زائد افراد سمیت اربوں روپے کے قرضے معاف کرانے والوں کابھی بے لاگ احتساب کرے ۔میگا کرپشن اسکینڈل میں ملوث تمام افراد کے خلاف کاروائی کی جائے۔ باقی کرپٹ عناصر کا انجام بھی عوام کے سامنے آنا چاہیے۔بقایا مقدمات میں بھی مزید جے آئی ٹیز بنائی جائیں ۔ان جے آئی ٹیز میں دیانت دار افسران کو شامل کیا جائے ۔ان کی نگرانی ہائی کورٹ کے ججوں سے بھی کرائی جا سکتی ہے۔ جماعت اسلامی انتخابی نظام کی اصلاح کے لیے قومی گول میز کانفرنس بلائے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے تحت احتساب کے عمل کو جاری رکھنے کے لیے اردویونیورسٹی تا مزازِقائد تک ہونے والی ’’احتساب ریلی ‘‘کے اختتام پرنمائش چورنگی پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ریلی سے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری محمد اصغر ، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، محمد اسلام ، امیر ضلع شرقی یوبس بارائی اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری عبد الوحید قریشی نے دعا کرائی ۔ ریلی میں کارکنان اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور عوام کی جانب سے نعرے بھی لگائے گئے ۔ لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد اپنی ہی کرپشن کے دلدل میں پھنسے ہیں اور احتساب کی پکڑ کی زد میں آئے ہیں ۔کرپٹ حکمرانوں نے عالمی سطح پر ملک کو رسوا کیا ہے ۔20کروڑ عوام کی دلی خواہش اور ملک اور قوم کی ضرورت ہے کہ پوری کرپٹ مافیا اپنے انجام تک پہنچے ۔جماعت اسلامی کرپشن فری پاکستان کی تحریک اور جدو جہد کو منطقی انجام تک پہنچائے گی ۔جماعت اسلامی معاشی کرپشن کے ساتھ ساتھ نظر یاتی کرپشن کا بھی خاتمہ چاہتی ہے ۔ہم جمہوریت پر سے کرپٹ مافیا کے قبضے کا ختم کرانا چاہتے ہیں ۔ہم پاکستان اسلامی ،خوشحال اور مستحکم پاکستان بنائیں گے اور پوری قوم کے لیے سیسہ پلائی دیوار بنائیں گے ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے نواز شریف اور ان کی خاندان کا احتسا ب کیا ہے اور وہ سب عبرتناک انجام سے دوچار ہوئے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ لوگ عدالت کے فیصلے پر سرنڈر کرنے کے بجائے ہیلے بہانے سے سیاسی فرار کا راستہ اختیار کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے 5ججوں نے اتفاق رائے کے ساتھ فیصلہ کیا ہے اور سراج الحق کی آئینی پٹیشن پریہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سراج الحق نے اپنی پٹیشن میں درخواست کی ہے کہ پانامامیں آنے والے 450افراد کا احتساب کیا جائے اور ہر کرپٹ اور چور کو پکڑا جائے ۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ میاں نواز شریف نے قوم سے خطاب میں اور اسمبلی کے اندر جو کہا اس میں تضاد تھا ، نواز شریف نے قوم اور عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے ، نواز شریف نے جھوٹ بولا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب پاناماکیس بنا تو ہم نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم ایک عدالتی کمیشن بنائیں اور وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوجائیں مگر وہ نہ مانے اور بضد رہے کہ انہوں نے کوئی خطانہیںکی ہے۔ اس کے بعد سراج الحق نے عدالت میں پٹیشن دائر کی پھر شیخ رشید احمد نے پٹیشن دائر کی اور ایک ہفتے بعد پی ٹی آئی بھی پٹیشن لگا کر عدالت کے اندر آئی ۔کرپشن کے خلاف مہم کا آغاز جماعت اسلامی نے کیا اور ہماری جدو جہد تمام کرپٹ عناصر کے خلاف ہے ۔ہم بلاامتیاز اور بے رحم احتساب چاہتے ہیں ۔جس میں کسی کو بھی نہ چھوڑا جائے ۔نواز شریف اور ان کے خاندان کے بعد تمام چوروں اور لٹیروں کا احتساب کیا جائے۔ محمد اصغر نے کہا کہ احتساب بھی ہوگا اور انتخاب بھی ہوگا ہم احتساب کا نعرہ لگاکر انتخابات کے خلاف بات نہیں کررہے ، احتساب کے خلاف ہماری تحریک اور جدوجہد جاری رہے گی اور ہم انتخابات میں بھرپور طریقے سے شرکت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم قوم کے ایک ایک پیسے کا احساب لیں گے اورقوم کی دولت کو ملک کے اندر واپس لائیں گے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے سب سے پہلے کرپشن فری پاکستان مہم شروع کی اور عدالت کے اس فیصلے سے کرپشن فری پاکستان مہم کو تقویت ملے گی۔ یہ مہم ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہر چور اور ڈاکو کابلا امتیاز احتساب کیا جائے ۔ انہو ں نے کہا کہ 1996ء میں قاضی حسین احمد مرحوم کی قیادت میں حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف دھرنا تحریک چلائی گئی اورجماعت اسلامی کے کئی کارکنان شہید بھی ہوئے لیکن کرپشن کے خلاف مہم جاری رہی ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے کئی وزیر خیبر پختونخوا میں رہے ۔ سراج الحق سینیٹر اور وزیر رہے ، عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کراچی کی بلدیہ اور سٹی حکومت میں رہے لیکن آج تک جماعت اسلامی کے کسی بھی نمائندے کے خلاف کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ عناصر کا ایک ٹولہ ہے جو نام ، چہرے اور پارٹیاں بدل بدل کر قوم اور قومی خزانے کو لوٹتے ہیں۔ کرپٹ عناصر ایک مافیا ہے جو تمام پارٹیوں میں موجود ہیں ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام پارٹیوں کے لوگوں کا احتساب کیا جائے ، قوم کی لوٹی ہوئی دولت ملک کے اندر واپس آنی چاہیے، ملک کے اربوں روپے بیرون ملک کے بنکوں میں جمع کرائے گئے ہیں ۔حکمرانوں نے کرپشن کو تحفظ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زرداری کو این آر او کی وجہ سے چھوٹ ملی ہے ایم کیو ایم کے خلاف سیکڑوںمقدمات این آر او کے تحت ختم کیے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف کئی جے آئی ٹیز موجود ہیں ان سب کو کٹہرے میں لایا جائے ۔جمہوریت کو خطرہ احتساب سے نہیں بلکہ چوروں ، ڈاکووں اور لٹیروں سے ہے ۔