پاناما اسکینڈل میں جرنیل اور جج ملوث ہیں تو ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے‘ سراج الحق

768

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی نااہلی کرپشن کے سومنات پر پہلا حملہ ہے، بعض لوگوں کا ایجنڈا نوازشریف کو ہٹانے تک ہوگا مگر میرا ایجنڈا ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہے، جب تک قومی خزانے کو لوٹنے والا آخری چور بھی پکڑا نہیں جاتا، ہماری تحریک جاری رہے گی، کرپشن کے نظام کو ختم کرنے اور ڈاکوؤں کے گروہ کو پکڑنے کے لیے پورے17 حملے کریں گے، قوم لٹیروں کا احتساب چاہتی ہے، مختلف پارٹیوں میں چھپنے والوں کو لوگ اچھی طرح پہنچانتے ہیں، جس نے بھی پاکستان کی عزت وتوقیر کو نیلام کیا اور ملک کے وقار کو ٹھیس پہنچائی، سب کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے، پاناما اسکینڈل میں اگر جرنیل اور جج ہیں تو ہم ان کے احتساب کا بھی مطالبہ کرتے ہیں، قوم صدیوں عدالت عظمیٰ کے جج صاحبان اور جے آئی ٹی ارکان کی احسان مند رہے گی، اسمبلی میں اگرچہ اکثریت واضح ہے مگر اپوزیشن جماعتوں کو سنجیدگی کے ساتھ کسی ایک امیدوار پر متفق ہو جانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی لاہور کے زیراہتمام مال روڈ پر عزم احتساب مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ احتساب مارچ سے امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی امیر العظیم، ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ اور عبدالعزیز عابد بھی موجود تھے۔ عزم احتساب مارچ میں جماعت اسلامی کے کارکنان اور ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاناما کیس کی زد میں آنے والے کسی ملک کے سربراہ نے عدالتی فیصلوں پر اعتراض کر کے انہیں بلڈوز کرنے کی کوشش نہیں کی مگر ہمارے حکمران 70 سال میں پہلی بار قانون کی گرفت میں آئے ہیں تو چیخنے لگے ہیں کہ فیصلہ درست نہیں ہوا، جب غریب قانون کی گرفت میں آتاہے تو کہتے ہیں جرم کرنے والے کو سزا ملنی چاہیے اور جب کوئی بڑا پکڑا جاتاہے تو یہ قانون بدلنے اور عدالتوں کوآنکھیں دکھانے پر اتر آتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے پاناما کیس سے بہت پہلے کرپشن فری پاکستان تحریک شروع کی اور جب پاناما کیس میں وزیراعظم کے خاندان کا نام آیا تو ہم نے پارلیمنٹ میں3 بل پیش کیے تاکہ احتساب کا کوئی قانون بن سکے مگر کسی نے اس پر کان نہیں دھرا۔ اپوزیشن نے متفقہ طور پر 14 ٹی او آرز بنا کر حکومت کو پیش کیے مگر حکومت نے ان کو درخور اعتنا نہ سمجھتے ہوئے مسترد کر دیا آخر ہمیں عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا تاکہ قومی دولت لوٹنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے من پسند کمیشن بنانے کی کوشش کی جسے عوام اور عدالت عظمیٰ نے نامنظور کیا۔ عدالت عظمیٰ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا اور دوماہ کی تحقیقات کے بعد ثابت کر دیا کہ وزیراعظم کے اثاثے ان کے ذرائع آمدن سے ہزار گنا زیادہ ہیں جس پر عدالت عظمیٰ کے 5 جج صاحبان نے متفقہ طور پر وزیراعظم کو نااہل قرار دیا اور بتایا کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے، اس کے باوجود فیصلوں کو تسلیم نہ کرنا اور عدلیہ اور قانون کی بالادستی کی راہ میں روڑے اٹکانا سمجھ سے بالاتر ہے اور یہ رویہ حکومت کو زیب نہیں دیتا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بعض لوگوں کا ایجنڈا نوازشریف کو ہٹانے تک ہوگا مگر میرا ایجنڈا ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہے، ہم نے لینڈ مافیا، شوگر مافیا، ڈرگ مافیا اور بینکوں سے قرضے لے کر ہڑپ کرنے والوں کے خلاف جس جہاد کا آغاز کیا ہے، مکمل فتح تک یہ جہاد جاری رہے گا اور ہمیں امید ہے کہ آخری مجرم پکڑے جانے تک قوم ہمارا ساتھ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم معاشی، سیاسی اور نظریاتی دہشت گردوں سے قوم کو نجات دلانا چاہتے ہیں اور ہماری جد وجہد کا مرکز ملک میں نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا نفاذ ہے تاکہ محروموں مجبوروں اور غریب عوام جن سے جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کے ٹولے نے تمام خوشیاں چھین لی ہیں انہیں بھی زندگی گزارنے کی بنیادی سہولتیں مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ62-63 کے خلاف حکومت اور اپوزیشن کے کچھ لوگ اکٹھے ہو رہے ہیں لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر کسی نے آئین کا حلیہ بگاڑنے کی کوشش کی تو عوام اسے ایک دن کے لیے برداشت نہیں کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ کسی غیر مسلم ملک میں بھی خائن، بد دیانت اور جھوٹے کو کوئی عوامی عہدہ دینے کو تیار نہیں ہوتا اور پاکستان تو کلمہ کی بنیاد پر لاکھوں جانوں کی قربانی دے کر حاصل کیا گیا تھا یہاں جھوٹوں اور چوروں کو کیسے برداشت کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج62-63 کو آئین سے نکالنے کی سازش کرنے والے کل وزیراعظم کے مسلمان ہونے کی شق کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کر دیں گے۔ عزم احتساب مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی لاہور کے امیر ذکر اللہ مجاہد نے کہا کہ زندہ دلان لاہور کرپشن کے بتوں کو گرانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ چوروں اور لٹیروں کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کی تحریک کا ہراول دستہ لاہور کے عوام بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے سارے جرائم معاف کیے جاسکتے ہیں مگر غازی ممتاز قادری کو شہید کرنے، ریمنڈ ڈیوس کو ملک سے فرار کرانے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکا کے حوالے کرنے کے جرم معاف نہیں کیے جاسکتے۔