ایف پی سی سی آئی کا ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری لاگت کم کرنے کا مطالبہ

301

کراچی(اسٹاف رپورٹر)فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ، انڈینٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ثاقب فیاض مگوں نے وفاقی حکومت اور وزارت ٹیکسٹائل کی توجہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں مسلسل اضافے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے بجلی و گیس کے نرخوں میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔وزارت ٹیکسٹائل کے وفاقی سیکرٹری حسن اقبال کے ساتھ ایف پی سی سی آئی میں اجلاس کے دوران انہوں نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش مسائل اور پیداواری لاگت میں اضافے کی وجوہات تفصیل سے بیان کرتے ہوئے کہاکہ ملکی برآمدات کے فروغ میں ٹیکسٹائل انڈسٹری ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن بجلی و گیس کے زیادہ نرخوں کی وجہ سے پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوگیاہے جس سے عالمی مارکیٹ میں پاکستانی کی ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنے حریفوں سے مسابقت کی صلاحیت کھوتی جارہی ہے ،یہی وجہ ہے کہ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کی بجائے دن بدن کمی واقع ہو رہی ہے ۔ ثاقب فیاض مگوں کا کہنا تھا کہ خطے کے دیگرممالک کے مقابلے میں پاکستان میں صنعتوں کی پیداواری لاگت 3روپے فی یونٹ زیادہ ہے ۔ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے بجلی پر3.63کے ڈبلیو ای ایچ سرچارج اور گیس پرجی آئی ڈی سی کا بوجھ لاد دیا گیا ہے جوبین الاقوامی خریداروں پر نہیں ڈالا جاسکتا ۔اجلاس کے دوران انہوں نے نشاندہی کی کہ جنوری 2017ء میں سابق وزیراعظم نے 180ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا جوحقیقی معنوں میں شروع نہیں کیاجاسکا کیونکہ اس پیکیج کو ایسے برآمدکنندگان تک محدود کردیا گیاجو یکم جنوری2017ء تک گزشتہ سال کے مقابلے میں اپنے برآمدی ریونیو میں10فیصد اضافہ ظاہر کرے۔انہوں نے کہاکہ سیلز ٹیکس ریفنڈ کے خطیر بقایات کے کلچر میں ایسا کیسے ممکن ہے کہ برآمدات میں 10فیصد تک اضافہ ممکن ہو سکے جبکہ برآمد کنندگان اپنے درکار سرمائے کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے قرض لینے پر مجبور ہیں جس سے ان کی برآمدی لاگت میں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر نے تجویز دی کہ کمرشل امپورٹرز کو زیر ویٹیڈ سیلز ٹیکس پر ٹیکسٹائل مشینری کے پارٹس درآمد کی اجازت دی جانی چاہیے کیونکہ کمرشل امپورٹرز کو 17فیصد سیلز ٹیکس ادائیگی پر پارٹس درآمد کرنا پڑتے ہیں لہٰذا انڈسٹری جب مقامی مارکیٹ سے مشینری کے پارٹس خریدتی ہے تو اسے17فیصدسیلز ٹیکس کے ساتھ پارٹس خریدنا پڑتے ہیں بعدازاں حکومت سے ریفنڈ کلیم کرنا پڑتا ہے جو طویل عرصے سے ادا نہیں کیاجارہا۔ وزارت ٹیکسٹائل کے وفاقی سیکرٹری حسن اقبال نے اجلاس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہاکہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق پلاسٹک ٹیکنالوجی سینٹر کراچی( پی ٹی سی) کو نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد کے ساتھ منسلک کیاجائے گا ۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن ،وزارت خزانہ اور وزارت تجارت کی مالی معاونت سے نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کے انتظامی کنٹرول کے تحت ذیلی کیمپس بنا یا جائے گا،یہ ایک اسٹیٹ آف آرٹ سینٹر ہو گا جو پاکستان پلاسٹک مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے تعاون اور رہنمائی کے تحت چلایا جائے گا۔