کراچی :صنعتی فضلے کی ٹریٹمنٹ کا منصوبہ، حکام نے دلچسپی لینا شروع کردی

206
کراچی (رپورٹ: محمد انور) وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کراچی کے صنعتی علاقوں سے خارج ہونے والے زہریلے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے کمبائنڈ ایفولینٹ پلاٹنس کے منصوبے پر 8 سال گزرنے کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تاہم اب حکومت سندھ نے اس پروجیکٹ پر جلد سے جلد عملی کام شروع کرنے کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے انجینئر ظہیر عباس زیدی کو پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کردیا ہے ۔ یاد رہے کہ شہر کے صنعتی علاقوں سے خارج ہوکر سمندر میں جانے والے زہریلے پانی کی
ٹریٹمنٹ کامنصوبہ گزشتہ 10 سال سے التواء کا شکار ہے۔اس منصوبے کے لیے کراچی واٹر بورڈ 10 سال سے صرف کاغذی کارروائی کر رہا ہے۔مذکورہ مذکورہ منصوبے کی تکمیل سے شہر کے 5 صنعتی علاقوں سائٹ، سائٹ 2 ،کورنگی، لانڈھی اور نارتھ کراچی فیڈرل انڈسٹریل ایریا سے خارج ہونے والے 94ملین گیلن زہریلے پانی کی ٹریٹمنٹ کی جاسکے گی۔ مجوزہ منصوبے کے تحت 5 ایفولینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس نصب کیے جانے ہیں تاکہ یہ پانی سمندری حیاتیات کے لیے نقصان دہ نہ بن سکے ۔منصوبے پر ابتدائی طور پر لاگت کا اندازہ 11ارب 30کروڑ 70 لاکھ روپے اورتکمیل کی میعاد کا اندازہ 2 سال لگایا گیا ہے ۔ پرویز مشرف کے دور میں بنائے گئے اسمنصوبے میں اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے بھی غیر معمولی دلچسپی کا اظہار کیا تھا لیکن مارچ 2008میں عام انتخابات کے نتیجے میں پی پیحکومت قائم ہوتے ہی منصوبے کو التواء میں ڈال دیا گیاتاہم حکومت نے روزنامہ جسارت میں گزشتہ سال 8 جنوری کو شائع والی خبر پر نوٹس لیکر منصوبے کے حوالے سے 22 جنوری 2016 ء کواعلیٰ سطحی اجلاس طلب کرکے منصوبے پر تیزی سے عمل درآمد کا فیصلہ کیا تھا، اس فیصلے کے بعد حکومت نے منصوبے کی اصولی منظوری دی اور وفاق سے منظوری کے لیے سمری ارسال کرنے کے ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود نہ تو وفاق کی جانب سے کوئی جواب دیا گیا اور نہ ہی پروجیکٹ کے اس وقت کے پی ڈی نے کوئی پیش رفت کی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے منصوبے کی تکمیل کے لیے دلچسپی لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وفاقی حکومت کو دوبارہ یاد دہانی کا خط روانہ کیا جائے ۔ مجوزہ منصوبے کے تحت کل لاگت کا نصف یعنی 6 ارب 35کروڑ روپے وفاق کو ادا کرنے ہونگے ۔ پروجیکٹ کے نئے پی ڈی ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کی دلچسپی کے نتیجے میں امکان ہے کہ وفاقی حکومت جلد فنڈز کا اجراء شروع کردے گی۔ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے تینوں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس سے گند آب ٹریٹ نہ ہونے کے باعث تقریباً 470 ملین گیلن سیوریج بغیر ٹریٹمنٹ کے سمندر میں بہایا جارہا ہے۔