شارع فیصل ‘ بے ہنگم ترقیاتی کام نے شہر بھر کا ٹریفک جام کردیا

184

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) شارع فیصل پر شام کو ایف ٹی سی برج سے بلوچ کالونی جانے والی سڑک کواچانک بند کر کے ترقیاتی کام شروع کردیاگیا، شہر بھر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم، ایف ٹی سی پل سے فوارہ چورنگی صدر لکی اسٹار،کلفٹن ،کورنگی روڈ پر بمپر ٹو بمپر ٹریفک جام،جناح اور کارڈیو جانے والے مریضوں کو پریشانی لکی اسٹار کے قریب ایمبولینس میں مریض خورشید بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے چل بسا۔ ایمبولینسیں،ٹریفک جام میں کئی گھنٹے پھنسی رہیں۔ ٹریفک اہلکاروں کا کہنا ہے کہ تعمیراتی کام کرنے والے عملے نے بغیر اطلاع کے سڑک بند کرکے ٹریفک جام کردیا۔ شارع فیصل تعمیر کرنے والی سچل کمپنی کے افسر نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کو بتایا کہ وہ اندرون سندھ میں شام 7بجے سڑک بند کر کے کام شروع کردیتے ہیں اور اس کے لیے کسی کو بتانا ضروری نہیں ہے جبکہ مذکورہ کام کے لیے وڈے سائیں کے حکم پر سڑک کو بند کیا گیا ہے ۔ صدر ہو یا شارع فیصل گاڑیوں، بسوں، ویگنوں کی میلوں لمبی قطاروں میں پھنسے شہری بے بسی کی تصویر بنے ر ہے۔شہر کی اس صورتحال میں ٹریفک پولیس کا کردار بے معنی ہو کر رہ گیا ہے، اہم شاہراہوں پر ٹریفک جام کے دوران شہری کسی نہ کسی طرح گاڑیاں آڑی ترچھی کر کے راستے بنا کر گھروں کو پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔جس کے باعث ٹریفک کی روانی میں مزید مشکلات پیدا ہوجاتی ہیں ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک ہی وقت میں کئی جگہوں پر تعمیراتی کاموں کے دوران متبادل انتظام نہ کرنے کی وجہ سے ٹریفک جام معمول بن گیا ہے ۔ایمبولینس کے سائرن شور مچاتے ہیں لیکن دور تک پھیلے ہوئے گاڑیوں کے ہجوم میں ایمبولینس کو گزرنے کا راستہ نہیں ملتا۔منگل کے روز بھی ٹریفک پولیس کی نااہلی اورشارع فیصل پر شام کو ایف ٹی سی برج سے بلوچ کالونی جانے والی سڑک کو بے ڈھنگے طریقے سے تعمیراتی کا موں کے آغاز کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں بدترین ٹریفک جام رہا۔ جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا ۔ اس شاہراہ کی ازسر نو تعمیر کی وجہ سے ٹریفک کو دوسری جانب موڑدیا گیا جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور بدترین ٹریفک جام ہوگیا ، ٹریفک جام میں ایمبولینسوں کو بھی راستہ نہیں ملا اور مریضوں کو بروقت اسپتال نہیں پہنچایا جاسکا ۔ٹریفک جام جناح اور کارڈیو جانے والے مریضوں کو پریشانی کاسامناکرنا پڑا۔لکی اسٹار کے قریب ایمبولینس میں مریض خورشید بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے چل بسا۔ جبکہ متعدد گاڑیوں کا فیول ختم ہوگیا اور شہری گاڑیوں کو دھکا لگاتے ہوئے نظر آئے ۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے سڑ کو ں کی تعمیرات کے سلسلے میں متبادل پلان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ، نہ ہی تعمیرات کرنے والی کمپنی نے ٹریفک پولیس کو اطلاع دی اور سڑک بغیر اطلا ع کے ہی بند کر دی جس کی وجہ سے دیگر علاقوں میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں اور شہری سڑکوں پر بے بسی کی تصویر بنے نظر آئے ۔شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹریفک کے ان مسائل کے حل کے لیے حکومتی سطح پر کوئی منصوبہ سازی نظر نہیں آتی۔ ٹریفک جام میں منٹوں کا سفر گھنٹوں میں تبدیل ہو جاتا ہے مگر شہری خون کے گھونٹ پینے کے سوا کچھ نہیں کر پاتے۔