عمران خان نااہلی کیس‘ ناقابل تردید شواہد لائیں‘ عدالت عظمیٰ

376

اسلام آباد(خبرایجنسیاں)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ درخواست گزار کی دستاویزات میں کئی مسائل ہیں پھر کس بنیاد پر عمران خان کے سرٹیفکیٹ کو جھوٹا کہیں۔بدھ کو دوران سماعت انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے ناقابل تردید شواہد کا ہونا ضروری ہے،ایسے کون سے شواہد ہیں جن کی بنیاد پر فنڈز کو ممنوعہ قرار دیں، ناقابل تردیدشواہد ہیں تو سامنے لائیں، فنڈز ممنوعہ ہیں یا نہیں اس کا تعین الیکشن کمیشن کو کرنا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 184/3 کا مقدمہ تسلیم شدہ حقائق پر ہوتا ہے، عدالت تمام معاملات سے اچھی طرح آگاہ ہے، اب تک فنڈز کی نوعیت کا تعین نہیں ہوسکا، ہمیں ایک ایک ملنے والے فنڈ کا جائزہ لینا ہوگا، سوالات پوچھنے کا مقصد حقائق جاننا ہوتا ہے۔ درحواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان کے بارے میں ایک اور متفرق درخواست جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے 1997ء میں ہونے والے عام انتخابات میں 7حلقوں سے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور اْنہوں نے اپنی آف شور کمپنی کو ظاہر نہیں کیا اس لیے وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ان درخواستوں کی سماعت آج پھرہوگی۔علاویں ازیں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو نااہل قراردینے کے لیے الیکشن کمیشن میں بھی درخواست دائرکردی گئی ہے۔درخواست مسلم لیگ لائرز فورم کے راجا بشارت محمود نے دائر کی جس میں عائشہ گلالئی اورعمران خان اور کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزارکا کہنا ہے کہ عائشہ گلالئی نے عمران خان پر سنگین الزامات عائد کیے اورکہا کہ ان کے پاس ثبوت بھی موجود ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 99 کے تحت کارروائی کی جائے اوراین اے56سے ڈی نوٹیفائی کرکے نشست خالی قراردی جائے کیونکہ پارٹی سربراہ اور رکن قومی اسمبلی کو بے داغ کردار کا ہونا چاہیے۔یاد رہے کہ پی ٹی آئیسے تعلق رکھنے والی خاتون رکن اسمبلی عائشہ گلالئی نے پارٹی سربراہ پر بدکرداری اور خواتین سے بدسلوکی کے الزامات عائد کیے تھے۔