اسرائیل فلسطینی حملہ آوروں کو قتل کرنے کے درپے

305

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل کی سرکردہ یہودی شدت پسند سیاسی جماعت لیکوڈ ملک کے نام نہاد فوجداری قوانین میں ایک نمایاں ترمیم کرنے کے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ فوجداری قانون میں مجوزہ تبدیلی کا مقصد فلسطینیوں کو ہلاکت خیز سزائیں دینا ہے۔ اسرائیل سے شائع ہونے والے عبرانی اخبار ’اسرائیل ہیوم‘ اور چینل 7 نامی سیٹلائٹ ٹی وی کے مطابق مجوزہ قانون میں شامل دفعات کے ذریعے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ اس مجوزہ ترمیم کے ذریعے ان فلسطینی اسیران کو سزائے موت دی جا سکے گی جو ایسی عسکری کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہوں جن میں اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے ہوں۔ لیکوڈ پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن اسرائیلی پارلیمان ناوا ہوکر نے بتایا کہ مجوزہ ترمیم کے ذریعے ہم فوجداری قانون میں ایسی کڑی سزائیں متعارف کرانا چاہتے ہیں کہ جن سے دہشت گرد حملوں اور اسرائیل مخالف سرگرمیوں کا تدارک اور اسرائیلی شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔ اسرائیلی فوجداری قانون میں ترمیم کے حوالے سے حالیہ چند دنوں سے بحث جاری تھی کیوں کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے وزیر لائبرمین نے ایک بیان میں یقین دلایا تھا کہ وہ اسرائیلیوں کو قتل کرنے والے فلسطینی اسیران کو موت کے گھاٹ اتارنے کی سزا کی منظوری دلوائیں گے۔ اسرائیلی قیادت کا یہ بیان یہودی بستی حلیمش پر فلسطینیوں کے حالیہ حملے کے بعد سامنے آیا تھا جس میں تین یہودی آبادکار ہلاک ہو گئے تھے۔