وزارت کیلئے رسہ کشی‘ کابینہ تشکیل نہ دی جاسکی

343

اسلام آباد(آن لائن)ن لیگی رہنماؤں کے درمیان وزارت کے لیے رسہ کشی کے باعث وفاقی کابینہ کی تشکیل نہ ہو سکی اور تقریب حلف برداری ملتوی کردی گئی جس سے ایوان صدر کو آگاہ کردیا گیا۔ مری میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت پارٹی قیادت کاطویل مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ‘ خواجہ آصف ‘ احسن اقبال ‘ سعد رفیق ‘مریم نواز اور حمزہ شریف سمیت اہم رہنما شریک ہوئے اور کچھ دیر بعد اسحاق ڈار بھی چودھری نثار کے ہمراہ اجلاس میں پہنچ گئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں 4اہم وزارتوں پر نظر ثانی کی گئی جس میں وزارت دفاع ،وزارت داخلہ ،وزارت خارجہ اور وزارت خزانہ شامل تھیں ۔ذرائع کے مطابق نواز کابینہ کے سابق سینئر وزراء نے اہم وزارتوں کا قلمندان دینے پر زور دیا جب کہ سابق وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے وزارت خارجہ میں دلچسپی کا اظہار کیا تاہم انہوں نے شریف برادران پر واضح کیا کہ وہ شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں کسی صورت شامل نہیں ہوں گے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباشریف نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ اگلے 8ماہ کے لیے چودھری نثار کو مستقل وزیراعظم بنایاجائے تاکہ ن لیگ کی صفوں میں اتحاد کو برقرار رکھا جائے۔ شہباز شریف نے خود وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر براجمان رہنے کو ترجیح دی تاکہ پنجاب پر اپنی گرفت کو مضبوط رکھا جائے۔ حکومتی جماعت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ شہباز شریف نے یہ تجویز راولپنڈی میں ایک اعلیٰ شخصیت کے ساتھ ملاقات کے بعد پیش کی ہے۔ اجلاس میں موجود احسن اقبال ‘ خواجہ آصف اور مریم نواز نے چودھری نثار کو وزیراعظم بنانے کی شدید مخالفت کی ہے ۔احسن اقبال اور خواجہ آصف نے چودھری نثار کو وزیراعظم بنانے کی صورت میں ان کی کابینہ میں شامل نہ ہونے کاانتباہ کیا جب کہ شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ چودھری نثار کی علیحدگی کی صورت میں شریف خاندان کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوں گی،بالخصوص مقتدر حلقوں سے مصالحت بھی مشکل ہو جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب اجلاس میں انتہائی جذباتی تھے اور اینٹی نثار گروپ کو کھری کھری بھی سنائی ہیں۔ نواز شریف نے شہباز شریف سے آدھا گھنٹہ علیحدگی میں مشاورت کے بعد کابینہ کی تشکیل اگلے 24گھنٹوں تک ملتوی کر دی ہے۔ذرائع کے مطابق نواز شریف نااہلی کے بعد شدید مشکلات میں پھنس گئے ہیں ،حکمران جماعت میں 2 گروپوں کے درمیان رسہ کشی نے انہیں ذہنی انتشار میں مبتلا کر دیا، پارٹی پر ان کی گرفت بھی ڈھیلی پڑتی نظر آرہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کے متعدداراکین قومی اسمبلی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو دل سے تسلیم نہیں کررہے ہیں جس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی شامل ہیں جنہوں نے ان کے ماتحت کام کرنے سے انکار کردیا ہے جبکہ باقی سابق وزراء میں بھی جیلسی کا عنصر پایا جاتا ہے جس کے باعث میاں نواز شریف کو کابینہ کے انتخاب میں مشکلات درپیش ہیں ۔اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ ن لیگ حکومت میں اس وقت 2گروپوں میں اقتدار کی رسہ کشی جاری ہے۔ ایک طرف نواز شریف گروپ جو کہ اسحاق ڈار ‘ خواجہ آصف ‘ سعد رفیق اور احسن اقبال پر مشتمل ہے اور دوسری جانب شہباز شریف گروپ جو کہ چودھری نثار ‘ حمزہ شہباز‘ ریاض پیرزادہ اور ہمنوا پرمشتمل ہے‘ دونوں طرف کابینہ کی تشکیل نو پر مختلف اعتراض اٹھا کر نواز شریف کو ذہنی طو رپر ماؤف کردیا ہے اور بنی بنائی حکومت میں سے کابینہ کے نام فائنل نہیں کر پا رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ کابینہ تشکیل نو کے بعد پارٹی اختلاف میں شدت پیدا ہونے کا بھی قوی امکان موجود ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا تھا کہ 45دنوں کے عرصے میں 45مہینوں کا کام کروں گا تاہم وہ اپنے دعوے کو پہلے دن ہی سچ ثابت کرنے میں ناکام رہے اور وزیراعظم کے حلف اٹھانے کے36گھنٹوں بعد بھی وفاقی کابینہ کے ناموں کا اعلان نہ کرسکے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک دو روز میں کابینہ کا اعلان کردیا جائے گا۔