آباد ایکسپو کا انعقاد قابل تعریف ہے‘ میئر کراچی

322

کراچی( اسٹاف رپورٹر) میئرکراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ آباد کے ممبران اب ملک کے دیگر شہروں میں بھی متحرک ہیں‘ آباد ایکسپو کا انعقاد قابل تعریف ہے، یہ صنعت ٹیکس اور روزگار کی فراہمی میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایسوسی ایشن آف بلڈر اینڈ ڈیولپرز کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ا نہوں نے کہا کہ دل چاہتا ہے کہ کراچی میں بھی دبئی کی طرح عمارتیں ہوں، میں جنگ لڑرہا ہوں، بلڈرز ساتھ دیں،انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں کو بھول کر آگے بڑھنا ہے،شہرمیں سیوریج کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلند عمارتیں بن تو جائیں گی مگر سیوریج کا کیا ہوگا،ہم سب کو مل کر اس مسئلے کی جانب توجہ دینی چاہیے، انہوں نے شکوہ کیا کہ کراچی میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطرناک عمارتوں کے حوالے سے اقدامات صرف نمائشی ہیں، تاجر بھی شہر کے مسائل کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالیں،انہوں نے اعتراف کیا کہ کراچی کے تمام اضلاع میں کچرے کے ڈھیر لگے ہیں، میرے مسائل تاجروں سے زیادہ ہیں، بلڈرز وزیراعظم کے پاس جائیں اور کراچی کی حالت زار سے آگاہ کریں ۔ا س موقع پر آباد کے سینئر وائس حسن بخشی نے کہا کہ چوتھی آباد ایکسپو بھی گزشتہ نمائشوں کی طرح کامیاب ہوگی،اس میں ملک بھر کی تعمیراتی صنعت سے وابستہ افراد شرکت کرینگے،انہوں نے مزید کہا کہ مسائل حل نہیں ہوئے تو یہاں کا سرمایہ دیگر صوبوں اور بیرون ملک منتقل ہوجائے گا،محسن شیخانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وسیم اختر کو دیکھ کر پرانے دکھ یاد آجاتے ہیں، سندھ ریونیو بورڈ کا ٹیکس کراچی اور اندرون سندھ کے لیے الگ الگ ہے، روزگار اور ٹیکس دینے کے باوجود الزامات بھی ہم پر لگتے ہیں، ہائی رائز عمارتیں وقت کی ضرورت ہیں، شہر میں پورشنز کی صورت میں غیرقانونی تعمیرات کی بھرمار ہے، صورتحال بہتر نہ کی تو کچی آبادیوں کا رقبہ 70 فیصد تک پھیل جائے گا۔