یہ سزا تو نہیں

220

zc_Muzaferجس روز سے میاں نواز شریف کے خلاف عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا ہے اس پر مختلف تبصرے ہورہے ہیں۔ بیش تر تبصرے یہی ہیں کہ انہیں سود کے حق میں مہم چلانے پر سزا ملی ہے، ممتاز قادری کی پھانسی کی سزا ہے۔ یہ عافیہ کو نہ لانے کی سزا ہے، یہ عوام پر مظالم کی سزا ہے۔ لیکن ہمارا سوال ہے کہ کون سی سزا۔ 10 ماہ قبل قبل بلکہ 8 ماہ حکومت ختم ہونا کوئی سزا ہے۔ جب کہ پارٹی برسراقتدار ہی رہے گی۔ یہ تو جاں بخشی ہے۔ دوسری بات یہ کہ جو جرائم اکثر لوگ گنوا رہے ہیں ان کی سزا اتنی ہلکی کیونکر ہوگئی۔ کیا اللہ اور رسولؐ سے جنگ کی بس اتنی سزا ہوگی کہ قبل ازوقت حکومت ختم ہوگئی۔ نہیں!! اگر سود کے حق میں مہم چلانے، وکیل کھڑے کرنے اور اس پر اصرار کرنے کی سزا ہے تو دنیا میں تو یہ سزا نہیں ملے گی اس جرم کی سزا تو آخرت میں ہی اللہ کے دربار میں مل سکتی ہے۔ اسی طرح یہ کہنا کہ عاشق رسولؐ ممتاز قادری کی پھانسی کی سزا ملی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں یہ بھی نہیں ہے میاں صاحب کو اس کی سزا بھی نہیں ملی ہے۔ عاشق رسولؐ کو پھانسی چڑھانا ایسا جرم ہے کہ اس کی سزا محض چند ماہ قبل حکومت کا خاتمہ نہیں ہے۔ تو کیا عافیہ کے لیے خط نہ لکھنا اتنا چھوٹا جرم ہے جس پر محض چند ماہ کی حکومت کا خاتمہ…. اور بس…. نہیں ان میں سے کوئی بھی جرم ایسا نہیں ہے جس کی سزا حکومت کا خاتمہ ہو۔ بلکہ ان جرائم کی سزا تو دستور پاکستان کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کے باوجود نہیں دی جاسکتی۔ ان سارے جرائم کی سزا اللہ نے جو مقرر کی ہے وہ نہایت شدید عذاب کی وعید ہے۔ عافیہ صدیقی کو ایک عورت ایک لڑکی یا سیاسی مسئلہ قرار دے کر جان نہیں چھڑائی جاسکتی۔ قرآن نے جس زندہ درگور لڑکی کا ذکر کیا ہے عافیہ بھی اس طرح زندہ درگور ہے اور جنرل پرویز مشرف، پاک فوج کے ذمے داروں، آصف زرداری، نواز شریف، گیلانی وغیرہ سب سے پوچھا جائے گا کہ یہ زندہ درگور کیوں ہوئی اور تم کیا کررہے تھے۔ ان سب کا مقدور تھا کہ یہ اس کی رہائی کے لیے کوئی قدم اٹھا سکتے تھے۔
یہ جو اللہ اور رسولؐ سے جنگ ہے کیا اس کی یہی سزا ہوسکتی ہے؟؟ ان کے لیے تو دنیا اور آخرت میں سخت سزا کی وعید ہے۔ دنیا میں ذلت مقدر ہے اور آخرت کا معاملہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ سود کے بارے میں جو کم ترین مثال دی گئی ہے ہمارے حکمران تو اس کا سامنا دنیا میں بھی نہیں کرسکتے اور آخرت میں بھی نہیں کرسکیں گے۔ یہ جو حکومت کا خاتمہ ہے یہ تو غلام اسحق خان اور جرنیلوں سے جنگ کے نتیجے میں ہوجاتا ہے۔ ان صدور اور جنرلوں کی اللہ اور رسولؐ کے سامنے کیا اوقات ہے؟؟ شاید سود کو زندگی کا لازمہ سمجھ کر اس پر مرمٹنے والے یہی سمجھ رہے ہیں کہ اس کے بغیر تو زندگی چل ہی نہیں سکتی۔ لیکن ایک قدم تو اس سمت میں بڑھاؤ پھر برکتیں کیسے نازل ہوتی ہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ اور یہ جو عاشق رسولؐ ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی۔ اس پر کہا جارہا ہے کہ نواز شریف کو عاشق رسولؐ کی پھانسی لے ڈوبی۔ ہمارا خیال ہے کہ جو سزا شاتم رسول کی مقرر ہے اگر اس سے کم کوئی سزا عاشق رسولؐ کو پھانسی دینے اور اس کا فیصلہ کرنے والے اور اس پر عمل کرنے والے کو دی گئی تو یہ کوئی سزا ہی نہیں۔ جو لوگ یہ باتیں کررہے ہیں کیا وہ چند ماہ قبل حکومت ختم کرنے کو ناموس رسالت کے مساوی سمجھ رہے ہیں۔ ایسے تمام لوگ اپنے خیالات اور ردعمل سے رجوع کریں۔ ہم کسی پر فتویٰ نہیں لگاتے۔ لیکن اپنے اپنے ردعمل اور دعوے پر ازسر نو غور کرنے پر توجہ تو ضرور دلا سکتے ہیں۔
جس عدلیہ نے نواز شریف کو اقامہ چھپانے یا تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیا اسی عدلیہ نے تو عاشق رسولؐ ممتاز قادری کو پھانسی کی سزا سنائی۔ ایک جانب دین کے ایک اہم معاملے پر وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جارہا ہے اور دوسری جانب ہمارے ایمان کی بنیاد، ہماری زندگی سے زیادہ قیمتی ناموس رسالت پر قربان ہونے والے کو انگریزی قانون کے تحت پھانسی دی جارہی ہے۔
یہ بات بھی سمجھنے والی ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں جزا و سزا اور گرفت کے قوانین اللہ نے اس طرح نافذ کیے ہیں کہ لوگ حیران رہ جاتے ہیں۔ مصر کے صدر انوار السادات، بھارت کی اندرا گاندھی، پاکستان کے جنرل ضیا الحق سمیت کئی لوگ مختلف انداز میں مارے گئے۔ تو کیا یہ ان کے کسی ایک گناہ کی پاداش میں ہوا تھا یا ان کے نصیب میں ایسے ہی مارا جانا لکھا تھا۔ بے نظیر، میاں نواز شریف، جنرل پرویز مشرف کی حکومتیں جس طرح ختم ہوئیں یہ ان کے گناہوں کی سزا تو نہیں یہ تو کوئی اور معاملات ہیں۔ اسی طرح ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا خاتمہ اور پھانسی….. کیا تعلق ہے اس کا بھٹو صاحب کی حکومت کے خاتمے سے۔ تاریخ گواہ ہے کہ بھٹو کی لڑائی کسی اور قوت سے تھی۔ ان کے جرائم میں قادیانیوں کو کافر قرار دلوانا بھی تھا اور دوسری اسلامی سربراہ کانفرنس پاکستان میں منعقد کرانا بھی تھا۔ لیکن کچھ قوتوں سے لڑائی ہوئی تو دھاندلی کے الزام میں حکومت ختم ہوئی اور نواب قصوری کے قتل میں سزا ہوگئی۔ اسی طرح نواز شریف کی 1999ء کی حکومت کا خاتمہ تو طیارہ اغوا کے الزام میں ہوا جب کہ جنگ کارگل، ایٹمی دھماکوں اور دوسرے معاملات کی تھی۔ اب اگر پاناما لیکس پر مقدمہ چلا اور سزا تنخواہ چھپانے پر دی گئی تو پریشان ہونے کی کیا بات ہے۔ صدام حسین کو پوری 30 سالہ زندگی کے کسی جرم پر سزا نہیں ہوئی، دوسرا الزام لگا کر سزا دی گئی۔ تو میاں صاحب کی سزا بھی ان جرائم پر نہیں جو بتائے جارہے ہیں کسی اور معاملے میں پکڑے گئے۔