فیصل کنٹونمنٹ میں بدعنوانی کا نوٹس لیا جائے

167

کراچی کے تمام ہی موقر روزناموں میں یہ خبر چھپی ہے کہ ’’راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ میں 5 کروڑ روپے ٹیکس چوری کا اسکینڈل سامنے آگیا‘‘ بڑی اچھی بات ہے کہ بورڈ نے دس سال سے ہونے والی ایک بد دیانتی کو پکڑا لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ ٹیکس چوروں کے ساتھ ساتھ دس سال تک اس بد دیانتی اور خیانت کی پردہ پوشی کرنے والوں کو بھی قرار واقعی سزا دی جائے۔ کنٹونمنٹ بورڈ والے کہیں بھی ہوں یہ کرپشن، بد دیانتی، اقربا پروری اور رشوت جیسے قبیح اور گھناؤنے جرائم سے پاک نہیں ہیں۔ میں گلشن جمال مین راشد منہاس روڈ کی رہائشی ہوں۔ یہ علاقہ فیصل کنٹونمنٹ بورڈ (F.C.B) کے تحت آتا ہے۔ یہ علاقہ مکینوں کو ’’فرسٹ کلاس مجسٹریٹ‘‘ کی دھمکی لگا کر ٹیکس وصول کرتے ہیں اور انہوں نے اپنے آفس میں مجسٹریٹ صاحب کو بٹھا بھی رکھا ہے جو صرف اور صرف ایف سی بی کے موقف کے مطابق ہی فیصلہ صادر کرتا ہے۔ گلشن جمال کی اکثریت باقاعدہ اور بروقت ایف سی بی کے ٹیکس جمع کرواتی ہے۔ بدلے میں ایف سی بی گلشن جمال کو کیا دیتا ہے۔ گزشتہ تیس سال سے یہاں کے مکینوں کے لیے میٹھا پانی فراہم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا گیا۔ اس پوری آبادی کو ٹینکرز مافیا کے سپرد کیا ہوا ہے۔ گلیوں اور سڑکوں کی برسوں سے کوئی استرکاری نہیں کی گئی۔ سڑکوں اور گلیوں میں گڑھے پڑ چکے ہیں، پچاس فی صد سے زائد سیوریج مین ہولز کے ڈھکن غائب ہوچکے ہیں، صفائی صرف ایف سی بی کے آفیسروں اور لاڈلوں کے گھروں کے سامنے کی جاتی ہے، پیسے لے کر پوری سروس لین ہوٹل مافیا کو دے دی گئی ہے اور رشوت لے کر خالصتاً رہائشی پلاٹوں پر بنے گھروں میں کمرشل کاموں سے چشم پوشی کی جارہی ہے۔ علاقے میں پانی نہیں، سڑکیں، گلیاں شکستہ ہیں، گٹر ڈھکن کے بغیر ہیں، سروس روڈ پر قبضہ ہے اور رہائشی علاقے میں تجارتی کام ہورہے ہیں، کبھی کسی حکومتی یا میڈیا اہلکار نے اس کی خبر نہیں لی۔ آخر کب تک ایف سی بی کی نااہلی، کرپشن پر آواز اٹھانے والوں کو افواج پاکستان کا دشمن کہہ کر اموشنل بلیک میل کیا جاتا رہے گا؟؟؟
منزا ناصر، گلشن جمال کراچی