لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں انسانی اسمگلنگ میں کئی گنا اضافہ تشویش ناک ہے۔ ملکی حالات سے دلبرداشتہ نوجوان غیر قانونی طریقے سے یورپ کے مختلف ممالک جانے کے لیے جہاں ایک طرف لاکھوں روپے انسانی اسمگلروں کو دے کر بیرون ملک جانا چاہتے ہیں وہاں دوسری طرف وہ اپنی جانوں پر کھیلنے سے بھی اجتناب نہیں کرتے۔ بہتر مستقبل کی آس لیے وہ سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں۔ وزارت داخلہ کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں غیر قانونی انسانی اسمگلنگ کے دھندے میں ایک ہزار سے زائد گروہ سرگرم ہیں، جو لاہور سمیت صوبے کے دیگر شہروں اور دیہی علاقوں میں ایک منظم نیٹ ورک رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی کاوشوں اور تمام اقدامات کے باوجود نوجوانوں کو سبز باغ دکھا کر یورپ بھجوانے کے لیے اس گھناؤنے دھندے میں ملوث افراد کی کارروائیوں میں کسی قسم کی کمی نہیں ہوپا رہی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک میں بے روزگاری کا خاتمہ کیا جائے۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کی صحیح رہنمائی کرتے ہوئے ان کی صلاحیتوں سے بھرپور انداز میں استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو وسائل کی دولت سے مالا مال بنایا مگر بدقسمتی سے حکمرانوں کے عاقبت نااندیش فیصلوں کی بدولت پاکستان مسائلستان بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں انسانی اسمگلنگ کا کاروبار ہر ملک میں پھیل گیا ہے جبکہ اس کی روک تھام کے لیے اقوام متحدہ سمیت دیگر تمام پلیٹ فارمز ناکام ثابت ہوئے۔ 2007ء میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں نے 797 ملین ڈالر منافع کمایا تھا جو کہ 2013ء میں بڑھ کر 927 اور 2017ء میں 800 ملین ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔ پاکستان سے غیر قانونی طور پر یورپ اور مشرق وسطیٰ جانے والوں کی تعداد میں کئی گناہ، اضافہ چیک اینڈ بیلنس رکھنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انسانی اسمگلر ایران اور ترکی کے دشوار گزار اور خطرناک ترین راستے اختیار کرتے ہیں اور اس طرح ملک سے غیر قانونی طور پر دیار غیر جانے والوں میں اکثر افراد کنٹینرز میں دم گھٹنے اور سمندر میں ڈوب جانے سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔