پانی میں انسانی فضلے کی آمیزش ذمے دار کون؟

146

کہا جاتا ہے کہ توانا افراد سے ہی توانا معاشرہ عمل میں آتا ہے، اِک صحت مند معاشرہ اس وقت وجود میں آتا ہے جب اس معاشرے کے تمام افراد جسمانی، ذہنی اور روحانی اعتبار سے صحت مند ہوں، ہمارا ملک اس وقت نہ ختم ہونے والے مسائل سے دوچار ہے، کرپشن اور وسائل کا بے دریغ استعمال میں مست حکمرانوں کو عوام کی کوئی پروا نہیں کہ عوام ناقص پانی کے استعمال سے متعدد بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ سندھ آبی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں پینے کے پانی میں انسانی فضلے کی اجزا ملے ہیں، ناقص آلودہ پانی کی وجہ سے ہیپاٹائٹس جیسی مہلک بیماریوں میں ہر دوسرا شخص مبتلا نظر آتا ہے۔ ایک غریب آدمی جس کا گزر بسر ہی بڑی مشکل سے ہوتا ہے متعدد بیماریوں کے علاج میں ہسپتالوں کے چکر لگاتا نظر آتا ہے لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ آلودہ پانی کی رپورٹ آج ہی سامنے نہیں آئی بلکہ کئی ماہ قبل بھی اسی عدالتی کمیشن میں ناقص پانی کی فراہمی اور زہریلے اور آلودہ پانی کا انکشاف ہوا تھا لیکن حکمرانوں کا یہ حال ہے کہ کوئی بھی انکشاف ہوجائے میڈیا پر فوٹو سیشن اور ہدایات دینے کے علاوہ کچھ کرتے نظر نہیں آتے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران اپنی عیاشیوں کو چھوڑ کر عوام کی پریشانیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔
فرحت ندیم، کراچی