وزیراعلیٰ کے حکم پر معطل مسعود عالم سمیت 2اعلیٰ افسران کی بحالی کا فیصلہ

322

کراچی (رپورٹ : محمد انور ) حکومت سندھ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حکم پر معطل کیے جانے والے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم اور ڈائریکٹر جنرل باغات آفاق مرزا کو بحال کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔امکان ہے کہ مختلف الزامات کے تحت معطل کیے جانے والے دونوں افسران کو جلد بحال کردیا جائے گا کیونکہ متعلقہ حکام نے ان کی بحالی کے لیے بھی وزیراعلیٰ کو سفارشی سمری بھیج دی ہے ۔ تاہم کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ اور دیگر کے خلاف مزید کارروائی کی سفارش کی گئی ہے ۔یادرہے کہ بلدیہ کراچی کے محکمہ میونسپل سروسز کے سینئر ڈائریکٹرمسعود عالم کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حکم پر 18جولائی کو معطل کردیا گیا تھا۔ جبکہ ڈائریکٹر جنرل باغات کے عہدے پر خدمات انجام دینے والے آفاق مرزا سمیت 5افسران و دیگر کو بے نظیر شہید پارک کی غیرقانونی دیوار منہدم کرنے کے الزام میں معطل کیا گیا تھا ۔ مسعودعالم پر الزام تھا کہ وہ مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر مون سون کے دوران چھٹیاں لے کر ملک سے باہر چلے گئے تھے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ سینئر ڈائریکٹر نے اپنی معطلی کے بعد حکومت کو لکھی گئی ایک درخواست میں بغیر اجازت چھٹیوں پر جانے کے بارے میں معذرت کی ہے کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ مجاز اتھارٹی اب حکومت سندھ ہے اس لیے وہ پرانے نظام کے تحت میئر سے چھٹیوں کی منظور ی لیکر چلے گئے تھے۔درخواست میں مسعود نے مزید کہا کہ ’’ لاعلمی کی بنیاد پر مجھ سے یہ عمل ہوا جس کی میں معذرت چاہتا ہوں اور آئندہ ایسا نہیں کروں گا،اس لیے مجھے بحال کیا جائے‘‘۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام نے مسعود عالم اور آفاق مرزا کی جانب سے معذرت کے ساتھ انہیں بحال کرنے کی درخواست پر سمری وزیراعلیٰ کو بھیج دی ہے۔یادرہے کہ مسعود عالم کی معطلی کے لیے 6جولائی کو بھیجی جانے والی سمری میں ان کے خلاف تحقیقات کرنے کی بھی سفارش کی گئی تھی۔ تاہم کسی قسم کی تحقیقات نہیں کی گئی ۔ اب امکان ہے کہ پیر یا منگل کو مسعود عالم کو بحال کردیا جائے گا۔حکومت سندھ کے ایک ذمے دار اور اعلی افسر نے تصدیق کی ہے کہ کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم اورڈائریکٹر جنرل باغات آفاق مرز ا کو بحال کرنے کی سمری وزیراعلیٰ کو بھیج دی گئی ہے۔واضح رہے کہ معطلی کے باوجود مسعود عالم میئر وسیم اختر کے ساتھ نہ صرف اجلاس میں شریک ہوتے رہے بلکہ مختلف مقامات کا دورہ بھی کرتے رہے۔