کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک کی زیادتیوں اور لوٹ مار کے خلاف آج نیو سبزی منڈی اورکل 8اگست کو شاہراہ قائدین پر دھرنے کا اعلان کیا ہے ، کراچی کے لیے 22ارب روپے کے پیکج کو مسترد کرتے ہیں ، وفاقی حکومت کراچی کو اون کرے ٗکراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے 500ارب روپے کا پیکج دیا جائے ،پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم آپس میں الزامات لگانے کے بجائے کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام کے مسائل حل کریں اور عوام کو ریلیف فراہم کریں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادار ہ نور حق میں ’’شہری و بلدیاتی کنونشن ‘‘ کے بعد جماعت اسلامی کراچی کے بلدیہ عظمیٰ کے پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی، منتخب چیئرمین ، وائس چیئرمین ، کونسلرزاور پبلک ایڈکمیٹی کے ذمے داران کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔پریس کانفرنس سے پبلک ایڈ کمیٹی کے سربراہ سیف الدین ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ، پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری نجیب ایوبی ،کے الیکٹرک کمپلینٹ سیل کے چیئرمین عمران شاہد اور دیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ سیاسی جوڑ توڑ اور وزیر اعظم کو ووٹ کے لیے کراچی کو جو پیکج دیا ہے اس کی مانیٹرنگ کی جائے ، کراچی کے لوگوں کو اب دھوکا نہیں دے سکتے ، حکومت کراچی کو اون کرے اور اس کا روڈ میپ سامنے لائے اور اس کے مطابق فنڈز کا نہ صرف اجرا کرے بلکہ اس کی شفاف طریقے سے مانیٹرنگ بھی کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ میئرکراچی اختیارات کے نام پر سیاست کرنے کے بجائے اپنے فرائض انجام دیں اور سندھ حکومت بلدیاتی کاموں میں مداخلت بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ چائنیز کمپنی کو دیے جانے والے ٹھیکے میں بد عنوانیوں کی تحقیقات کرائی جائے اور کمپنی کو مجبور کیا جائے کہ وہ صحیح طور پر اپنا کا م کرے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے ڈھائی کروڑ عوام کو آلودہ پانی پلایا جارہا ہے اور رپورٹ آنے کے بعد بھی کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جارہے ، عدالت عظمیٰ کو پوری نگرانی کرنی چاہیے۔ کے ایم سی اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہے ہیں ۔ کراچی کے کئی علاقوں کو پانی کی فراہمی سے محروم کیا گیا ہے ، پانی کی منصفانہ تقسیم کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو سیاست کا شکار بنانے کے بجائے عوام کی مشکلات دور کی جائے ، میئر کراچی اور سندھ حکومت دونوں اپنی ذمے داریاں پوری کریں ۔انہوں نے کہا کہ نیپرا عوام کو سہولت دینے کے بجائے کے الیکٹرک کی پشت پناہی کررہی ہے جس کے باعث کے الیکٹرک فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر عوام سے ناجائز پیسے وصول کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے لیے 90ہزار ملازمتیں جاری کی گئی تھیں اس کی مانیٹرنگ کی جانی چاہیے اور میرٹ کی بنیاد پر ملازمتیں ملنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ اور کے ایم سی کی ناقص کارکردگی کے باعث عوام مسائل و مشکلات کا شکار ہیں ۔ سرکاری ادارے کرپشن کا آماجگاہ بن گئے ہیں ، کراچی کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ، ہر طرف گندگی کا ڈھیر ہے ۔ انہوں نے میئر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صرف الزامات لگانے اور اختیارات کا رونا رونے کے بجائے عوام کے مسائل حل کریں ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی تمام آبادیاں مسائل و مشکلات کاشکار ہیں ۔ واٹر پمپنگ اور پانی کی تقسیم کا نظام ٹھیک نہیں ، واٹر بورڈ اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہا ، کے الیکٹرک کی جانب سے زیادتیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ نادرا نے بھی لوگوں کا جینا مشکل کردیا ہے ، کراچی کے رہائشی پختونوں اور بنگالیوں کے شناختی کارڈ جاری نہیں کیے جارہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کو فوری شناختی کارڈ جاری کیے جائیں اور بلاک شدہ شناختی کارڈ بحال کیے جائیں۔