کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سیکرٹری جنرل اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کے ممبران سمیت ہر متمول شخص کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ بہت سے افراد شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں مگر ٹیکس ادا نہیں کر رہے جس سے ملک ہمیشہ ہی اغیار کا محتاج رہتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائری دیکھ کر تکلیف ہوئی، ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک کمزور ہوگا اور فوج لڑنے کے قابل نہیں رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ سال کے لیے 3.8 فیصد خسارے کا ہدف مقرر کیا تھا مگر خسارہ جی ڈی پی کے 4.2 فیصد تک بڑھ گیا ہے جو تشویشناک ہے۔ حکومت نے معاملات سدھارنے کی کوشش کی ، بہت سے ٹیکس استثناء ختم کیے مگر ٹیکسوں میں اضافہ نہ ہو سکا جبکہ جیسے جیسے الیکشن قریب آئے گا حکومت کے لیے سخت اقدامات اٹھانا مشکل ہوتا جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ محاصل کے حالات اس قدر تشویشناک ہو گئے ہیں کہ آئی ایم ایف کو امسال پانچ سو ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز دینا پڑی جس سے کاروباری برادری کے مسائل میں اضافہ ہی ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی تنظیم نو کی جائے تاکہ حکومت کے خسارے میں کمی آ سکے۔ وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی نے کراچی کا انفرااسٹرکچر اور ہائیرایجوکیشن کے معیار کو بہتر بنانے، موٹروے اورریلویزکاجدیدنظام لانے سمیت کئی فیصلے کیے ہیں جو لائق تحسین ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں ایل این جی لانا وزیر اعظم کا کارنامہ ہے اور امید ہے کہ ان کی موجودگی میں تمام منصوبے بلا روک ٹوک مکمل ہو جائیں گے جس سے ملک میں توانائی کی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔