ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال

224

Edarti LOHپنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال چھٹے روز میں داخل ہورہی ہے۔ حکومت پنجاب نے 48 ینگ ڈاکٹرز کو ملازمت سے برطرف کردیا تھا تاکہ ڈاکٹرز پر دباؤ بڑھے لیکن ڈاکٹرز نے ہفتے کو پانچویں دن بھی ہڑتال کی اس ہڑتال سے حکومت پر دباؤ بڑھا یا نہیں مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ جب کہ ایک ٹی وی چینل کی خاتون رپورٹر کے ساتھ بد تمیزی بھی کی گئی۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ ڈاکٹروں کو اپنے مطالبات پیش کرنے کا حق ہے اور انہیں اس حوالے سے اظہار کرنے کی آزادی ہونی چاہیے لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ جس کام سے حکومت اور اس کے ذمے داران براہ راست متاثر نہیں ہوتے اس کی انہیں کوئی فکر بھی نہیں ہوتی۔ اگر ینگ ڈاکٹرز کی وجہ سے مریض پریشان ہورہے ہیں تو حکومت پنجاب کو کیا تکلیف۔ ینگ ڈاکٹرز کے مسائل حقیقتاً ان کے لیے اہم ہوں گے کچھ جائز بھی ہوں گے کچھ حکومت کے بس میں بھی نہیں ہوں گے لیکن ایسا احتجاج جس سے صرف عوام پریشان ہوں سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکومت کی بے حسی بھی اس قدر ہے کہ وہ ایسے معاملات کی طرف تاخیر سے توجہ کرتی ہے۔ اگر ینگ ڈاکٹرز عوام کے علاج سے انکار کے بجائے یہ اعلان کردیں کہ کسی سرکاری افسر کا اور سرکاری ادارے کے لوگوں کا علاج نہیں کریں گے جو لوگ سرکاری اسپتالوں سے جعلی سرٹیفکیٹ بنواکر چھٹیاں لیتے ہیں۔ جعلی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر ملازمتیں لیتے ہیں ان سب کا کچا چٹھا کھولا جائے گا تاکہ حکومت ینگ ڈاکٹرز کے مسائل حل کرنے کی طرف متوجہ ہو۔ لیکن عوام کو تنگ کرنے والا کوئی کام نہ کیا جائے۔ ینگ ڈاکٹرز بہر حال جس پیشے سے منسلک ہیں اس میں انھیں قربانی تو دینی ہی پڑے گی۔ اس کا تعلق انسانیت سے ہے۔ آپ کے مسائل اپنی جگہ لیکن انسانیت اس سے بڑھ کر ہے اور میڈیا کا کیا قصور اگر یہ غلط خبر نشر کرتا ہے تو آپ اپنی خبر دیں، بدتمیزی کرنا تو آپ کا استحقاق نہیں۔