کراچی (اسٹاف رپورٹر ) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رہائشی منصوبوں کو آسان قرضہ جات کی فراہمی کے لیے ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ مزید مالیاتی شعبے قائم کیے جائیں۔ چیئرمین آباد کا کہنا تھا کہ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس تعمیراتی صنعت کو سہولتوں کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔انھوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی ترقی کا بیشتر انحصار تعمیراتی شعبے پر ہوتا ہے، سو سے زائد صنعتوں کی ترقی کا دارو مدار تعمیراتی شعبے کی ترقی سے منسلک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں چاہے ترقی پذیر ممالک ہوں یا ترقی یافتہ تعمیراتی صنعت کوبہت اہمیت دی جاتی ہے،مستحکم معیشت کے حامل ممالک میں گھروں کی تعمیر کے لیے آسان قرضے فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ اپنے شہریوں کو معیاری اور کم لاگت رہائشی سہولت فراہم کرنے کے لیے بلڈرز اور ڈیولپرز کو مراعاتی پیکج دیے جاتے ہیں۔ لیکن یہ انتہائی افسوسنا ک امر ہے کہ پاکستان میں وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس اپنی ذمے داریاں نبھانے میں ناکام ہوگئی ہے۔پاکستان میں تعمیراتی صنعت کو دیوار سے لگایا جارہا ہے،مراعاتی پیکج دینا تو دور کی بات تعمیراتی صنعت کی ترقی میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں۔ محسن شیخانی نے کہا کہ آباد اپنے طور پر شہریوں کو اپنا گھر فراہم کرنے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، اسلام آباد میں لو کاسٹ ہاؤسنگ اسکیم کا اجرا آباد کا نمایاں کارنامہ ہے جس کے تحت اپنا گھر نہ رکھنے والے اسلام آباد کے رہائشیوں کو 15 سے 19 لاکھ روپے میں 120 گز کا معیاری گھر فراہم کیا جائے گا۔ آباد کراچی،پشاور اور لاہور میں بھی کم لاگت گھروں کے اسکیمیں شروع کرنے کا عزم رکھتا ہے۔لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وزارت ہاؤسنگ اس سلسلے میں آباد کی کوئی مدد نہیں کررہی،آباد نے بارہا حکومت سے رعایتی اسکیموں کے لیے اراضی کے حصول ،انفرا اسٹرکچر کی فراہمی میں رعایت کی اپیلیں کیں لیکن ان پر حکومت کی جانب سے کوئی توجہ ہی نہیں دی گئی۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کے انفرا اسٹرکچر کی ترقی اور معیاری رہائشی سہولتوں کی فراہمی کے لیے آباد فورتھ نمائش ” آباد انٹر نیشنل ایکسپو 2017 ” کا انعقاد کررہا ہے جو 12 سے 14 اگست تک کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد ہورہی ہے۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ تعمیرات کے اس عالمی میلے سے عالمی کمپنیوں کے ساتھ 5 ارب ڈالر کے ایم او یو سائن ہوں گے جس کے نتیجے میں پاکستان کی تعمیراتی صنعت کو فروغ ملے گا اور اس کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔